خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق، دو امریکی اہلکاروں نے اسے بتایا ہے کہ 7 اکتوبر سے واشنگٹن نے کم از کم 14,000 مارک-84 بم جن کا وزن 500 پاؤنڈ ہے، 3000 ہیل فائر ایئر ٹو گراؤنڈ میزائل، 1000 مارٹر بم، 2600 ہوا سے زمین پر مار کرنے والے میزائل اور دوسرا گولہ بارود صیہونی حکومت کو ارسال کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسلحے کی ترسیل کے اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ صیہونی حکومت کو امریکی فوجی امداد میں کوئی خاص کمی نہیں آئی ہے۔
سنٹر فار اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل سٹڈیز کے ہتھیاروں سے متعلق امور کے ماہر ٹام کاراکو نے رائٹرز کو بتایا ہے کہ یہ اعداد وشمار واضح طور پر اسرائیل (حکومت) کے لیے امریکی حمایت کی سطح کو ظاہر کرتے ہیں۔
IRNA کے مطابق، امریکی محکمہ دفاع نے اس سے پہلے اعلان کیا تھا کہ اس نے 7 اکتوبر 2023 کو الاقصیٰ طوفان آپریشن کے بعد سے اسرائیل کو 50,000 سے زیادہ توپ کے گولے ارسال کیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جو بائیڈن کی انتظامیہ کو مبینہ طور پر کانگریس کو دیگر فوجی امداد کے بارے میں مطلع کرنے کی ضرورت نہیں ہے بشرطیکہ اگر یہ ایک خاص رقم سے کم ہو۔
تاہم، امریکی میڈیا نے اسرائیل کو دیگر فوجی سازوسامان کی فروخت کی اطلاع دی ہے، جس میں گائیڈڈ کٹس بھی شامل ہیں تاکہ روایتی بموں کو پاتھ فائنڈر سسٹم والے گائیڈڈ بموں میں تبدیل کیا جا سکے۔
آپ کا تبصرہ