ارنا نے واشنگٹن پوسٹ کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ حالیہ دنوں میں پورے امریکا کی یونیورسٹیوں میں طلبا اور اساتذہ نے جنگ غزہ میں صیہونی حکومت کی حمایت میں واشنگٹن کی پالیسیوں کے خلاف وسیع مظاہرے کئے ہیں۔ احتجاجی مظاہروں میں وسعت آنے کے بعد یونیورسٹیوں کی انتظامیہ نے انتہائی وحشیانہ طریقوں سے طلبا کے مظاہروں کی سرکوبی کی کوشش کی اور پولیس نے سیکڑوں طلبا اور اساتذہ کو گرفتار کرلیا۔
واشنگٹن پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اب تک کم سے کم 900 طلبا اور اساتذہ گرفتا کئے جاچکے ہیں۔
اس درمیان گرین پارٹی کے صدارتی امیدوار جل اسٹائن کو بھی واشنگٹن یونیورسٹی میں فلسطین کے حامیوں کے ایک اجتماع سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔
فلسطین کے حامی یونیورسٹی طلبا کی تحریک میں، نیویارک کی یونیورسٹی آف کولمبیا کے طلبا کے دھرنے کے بعد تیزی آگئ ۔
یونیورسٹی آف کولمبیا کے طلبا نے فسطین کی حمایت اور غزہ میں صیہونی فوج کے جرائم کی مخالفت میں دھرنا دیا اور ان کمپنیوں سے تعاون ختم کرنے کا مطالبہ کیا جن سے نسل پرست اسرائیلی حکومت کو فائدہ پہنچتا ہے۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے طلبا کا دھرنا ختم کرانے کے لئے پولیس طلب کرلی اور پولیس نے اسرائيل مخالف احتجاجی دھرنا ختم کرانے کے لئے طاقت کا استعمال کیا، احتجاجی دھرنے پر بیٹھنے والے طلبا کے ٹینٹ اکھاڑ کر پھینک دیئے اور بہت سے طلبا کو گرفتار کرلیا ۔ لیکن اس پولیس آپریشن سے طلبا کی تحریک رکنے کے بجائے امریکا کی بہت سی دیگر یونیورسٹی میں بھی پھیل گئی۔
امریکی پولیس ملک کی یونیورسٹیوں میں فلسطین کے طرفدار 900 مظاہرین کو گرفتار کرچکی ہے
29 اپریل، 2024، 10:29 AM
News ID:
85460429
تہران – ارنا – واشنگٹن پوسٹ نے اتوار کی رات ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ گزشتہ 10 دن میں ملک کی مختلف یونیورسٹیوں میں فلسطین کے طرفدار کم سے کم 900 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے۔
آپ کا تبصرہ