صدررئیسی: ہمسایہ اور آزاد ممالک کے ساتھ تعاون میں اضافہ ہوگا

تہران (ارنا) صدر ایران نے پاکستان اورسری لنکا کے کامیاب دورے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس دورے سے خطے اور دنیا کو یہ پیغام گیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ایک طاقتور اور بااختیار ملک ہے جو دشمنوں کو پوری قدرت کے ساتھ اپنا پیغام دے سکتا ہے اور اپنے دوستوں کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کر رہا ہے۔

صدر سید ابراہیم رئیسی نے پاکستان اور سری لنکا کے سرکاری دورے سے واپسی کے بعد ایک گفتگو میں اس سفر کے نتائج اور کامیابیوں کے بارے میں کہا کہ پاکستان کے عوام اسلامی انقلاب، امام خمینی (رح) اور رہبرانقلاب اسلامی سے بے پناہ محبت و عقیدت رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی انقلاب، امام خمینی (رح) اور رہبر انقلاب اسلامی سے پاکستانی عوام کا قلبی تعلق فطری ہے اور پاکستانی عوام ایرانیوں کے لیے خیر سگالی کے جذبات رکھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ہم جہاں بھی گئے لوگوں نے بڑی گرمجوشی کے ساتھ ہمارا استقبال کیا۔

صدر ایران سید ابراہیم رئیسی نے بتایا کہ انہوں نے پاکستان کے اعلی حکام کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں میں دوطرفہ تعاون کے طے شدہ منصوبوں پر عملدرآمد کی صورتحال کا جائزہ لیا اور کھٹائی میں پڑے بعض منصوبوں میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے پراتفاق کیا۔

انہوں نے کہا کہ توانائی کے شعبے میں تعاون کے حوالے سے بات چیت کی گئی اور فیصلہ کیا گیا کہ یہ تعاون مضبوطی کے ساتھ جاری رہے گا۔ اس کے علاوہ تجارتی اور اقتصادی شعبے میں دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے معاہدوں کے تحت پہلے مرحلے میں 10 ارب ڈالر تک پہنچنے کا ہدف مقرر کیا گيا ہے۔

صدر سید ابراہیم رئيسی نے کہا کہ کہ پاکستان کے صوبہ پنجاب اور سندھ کے ساتھ ثقافتی اور اقتصادی میدان میں تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گيا۔ طے پایا کہ متعلقہ حکام کے درمیان رابطوں کے ذریعے اس راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا گيا جائے گآ۔

انہوں نے اپنے دورہ سری لنکا اور اس ملک میں ایران کے تعاون سے تعمیر کیے جانے والے ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے افتتاح کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ ایرانی کمپنی فاراب کی طرف سے مکمل طور پر جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے تعمیر کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے پاس تکنیکی انجینئرنگ خدمات کی برآمد سمیت مختلف شعبوں میں اچھی صلاحیتیں ہیں جن کی بنیاد پر ہم پڑوسی اور ایشیائی ممالک کو بہترین خدمات فراہم کرسکتے ہیں۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .