امیر سعید ایروانی نے مقامی وقت کے مطابق جمعرات کو مشرق وسطی اور شام کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی نشست میں کہا: یہ مہینہ، شام میں جھڑپوں کے آغاز کی 13 ویں سالگرہ ہے۔ ان 13 برسوں میں، شام کے عوام نے بہت نقصان اٹھائے ہیں اور ان جھڑپوں کا پورے علاقے میں امن و پائيداری پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہيں۔
انہوں نے کہا: سن 2011 میں شام میں جھڑپوں کے آغاز سے ہی، کچھ ملکوں نے شام میں اپنے سیاسی ایجنڈے کو فوجی راہوں سے پورا کرنا چاہا۔ ان لوگوں نے اقوام متحدہ کے منشور کے بنیادی اصولوں کو نظر انداز کیا، شام کے اقتدار اعلی اور ارضی سالمیت کی خلاف ورزی کی اور دہشت گردوں اور علیحدگی پسندوں کی حمایت کی۔
اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر نے کہا: بڑے افسوس کی بات ہے کہ 13 برسوں بعد، یہ ممالک اپنے ان مقاصد کو پورا کرنے کے لئے پابندیوں کو حربے کے طور پر استعمال کر رہے ہيں جنہیں وہ فوجی یا سفارتی طریقے سے حاصل نہيں کر پائے ہيں۔
انہوں نے کہا: اسلامی جمہوریہ ایران، شام سے تمام نا خواستہ غیر ملکی فوجیوں کے فوری انخلاء کا اپنا مطالبے کا پھر سے اعادہ کرتا ہے۔ خاص طور پر ہم امریکی فوجیوں کے انخلاہ پر زور دیتے ہيں جنہوں نے شام کی سر زمین کے کچھ حصوں پر ناجائز قبضہ کر رکھا ہے۔ اس کے علاوہ، شام کی مکمل ارضی سالمیت کے لئے تمام دہشت گرد تنظیموں کے خلاف مسلسل جد و جہد لازم ہے۔
آپ کا تبصرہ