وال اسٹریٹ جنرل نے جوزپ بورل کے نام گزشتہ مہینے فرانس، جرمنی، ہالینڈ اور یورپی یونین کے دیگر 5 ملکوں کی طرف سے لکھے گئے خط کا ذکر کرتے ہوئے مزيد بتایا ہے کہ اس خط میں لکھا گيا تھا کہ یورپی یونین کو ایران کے خلاف مزید پابندیاں عائد کی جانی چاہیے لیکن بورل نے کہا کہ ابھی یہ کام نہ کریں۔
اخبار کے مطابق ان کے اس اقدام کو امریکہ کی حمایت بھی حاصل تھی۔
امریکی اخـبار نے بائڈن حکومت کے ایک عہدیدار کے حوالے سے لکھا ہے: یورپی یورنین کو یہ اطلاع دے دی گئي تھی کہ واشنگٹن عسکریت پسندوں اور روس کو میزائل اور ساز و سامان فراہم کئے جانے کے معاملے پر ایران پر دباؤ بڑھانے کی حمایت کرتا ہے۔
واضح رہے مغربی حکام کا کنہا ہے کہ ان کے پاس ایسا کوئي ثبوت نہيں ہے جس سے پتہ چلے کہ میزائل فراہم کئے گئے ہيں لیکن انہيں لگتا ہے کہ یہ کام ہو جائے گا۔
وال اسٹریٹ نے کہا ہے کہ موجودہ حالات واشنگٹن کے لئے حساس ہيں اور ایسا لگتا ہے کہ امریکہ اور ایران ان حالات میں براہ راست تصادم سے بچنے کی خواہش رکھتے ہيں۔
اس اخبار نے دعوی کیا ہے کہ ایسے حالات میں کہ جب حوثی (انصار اللہ ) اور ایران کے حمایت یافتہ دیگر عسکریت پسندوں کو واشنگٹن اور فوج نشانہ بنا رہی ہے، امریکہ نے کشیدگي میں کمی کے لئے ایران کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات بھی شروع کر دیئے ہيں۔
آپ کا تبصرہ