رای الیوم کے مطابق، بارنین پرگمین نے کہا ہے کہ نتن یاہو نے جنگی قیدیوں کے بارے میں 3 مہینے سے وہم، غلط بیانی اور جھوٹ کی پالیسی اپنائی ہوئی ہے اور اسرائیلی کابینہ، سیکورٹی مراکز اور ان سے وابستہ میڈیا، اسرائیلیوں کو وہم آلود مستقبل کی جانب لے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ اس وقت اسرائیلی فوج غزہ کے دلدل میں پھنس چکی ہے اور جنگی قیدیوں کے حالات بھی انتہائی نازک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایسی حالت میں ہے کہ اسرائیلی فوج غزہ سے پسپائی اختیار کرچکی ہے اور خان یونس مین محض 5 ٹکڑیاں کارروائی کرنے کے لئے چھوڑی گئی ہیں۔
صیہونی تجزیہ نگار نے غزہ میں ایک سال تک باقی رہنے کے حامیوں کو بے وقوف قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا تل ابیب کو غزہ میں باقی رہنے نہیں دے گی۔ اس کے علاوہ بین الاقوامی دباؤ کے ساتھ ساتھ، صیہونی فوج کو غزہ میں بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی استقامتی گروہ بھی طاقتور ہوتے جا رہے ہیں اور دوسری جانب اسرائیلی فوج میں اس بات کی توانائی نہیں کہ طویل المدت غزہ میں رہ سکے۔
انہوں نے کہا کہ صیہونی فوج نہ تو استقامتی گروہوں کی سرنگوں کے جال کو ختم کر سکے نہ ہی یحیی السنوار اور ان کے ساتھیوں کو گرفتار کرپائے۔
بارنین پریگمین نے یہ بھی کہا ہے کہ سب پر واضح ہے کہ صیہونی جنگی قیدیوں کو ہتھیار کے بل پر چھڑانا بہت مشکل ہوگا۔ انہوں نے دعوی کیا کہ تل ابیب نے حماس پر وار ضرور کیا ہے لیکن اسے شکست دینے میں ناکام رہا ہے۔
آپ کا تبصرہ