رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے دشمنوں کا سب سے اہم مسئلہ ایرانی عوام کے بارے میں معلومات کی کمی اور اسلام سے ناواقفیت ہے۔
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ایرانی قوم کے دشمنوں کو اپنے ناپاک منصوبوں کی وجہ سے یقین تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنی 40 ویں سالگرہ تک نہیں پہنچ پائے گا، لیکن ایران کی ترقی نہیں رکی اور خدا کے فضل و کرم، مضبوط مذہبی عقائد اور عوام کی کوششوں پر بھروسہ کرتے ہوئے یہ ترقی جاری رہے.
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنی تقریر کے ایک اور حصے میں غزہ کے موجودہ حالات میں لوگوں کے دینی عقیدے اور معجزے پر انحصار کی مثال بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ مزاحمتی قوتوں کا ڈٹ جانا اور دشمن کی مایوسی، بم دھماکوں اور آفات کے دوران غزہ کے لوگوں کا صبر، غزہ کے لوگوں کے مضبوط مذہبی ایمان کا مظاہرہ ہے ۔
آیت اللہ خامنہ ای نے انسانی حقوق کے بارے میں مغربی تہذیب کے دعووں کے جھوٹ اور غزہ کے واقعے میں مغرب کی منافقت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک جو ایک مجرم کو پھانسی دینے پر شور و غوغا کرتے ہیں، آنکھیں بند کر لیتے ہیں انہوں نےغزہ میں 30 ہزار بے گناہ لوگوں کے قتل پر اپنی آنکھیں بند کرلی ہیں، اپنے ضمیر سلادیے ہیں اور امریکہ نے غزہ پر بمباری روکنے کی قرارداد کو ڈھٹائی سے ویٹو کر دیا ہے۔
انہوں نے تاکید کی کہ یہ مغربی تہذیب و تمدن اور لبرل جمہوریت کا حقیقی چہرہ ہے جس میں سیاست دانوں کے چہروں پر مسکراہٹ اور عزم ہے لیکن اندر سے یہ ایک پاگل کتا اور خونخوار بھیڑیا ہے۔
آخر میں رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ہمیں یقین ہے کہ مغربی تہذیب اور مغربی جمہوریت کا ڈھکوسلہ ناکام اور نامراد رہے گا اور اسلام کی حقانیت اور صحیح منطق ان سب پر قابو پالے گی۔
آپ کا تبصرہ