6 فروری، 2024، 8:41 PM
Journalist ID: 5480
News ID: 85379281
T T
0 Persons

لیبلز

پاکستان میں انتخابات، کون کہاں اور در پیش چیلنجز

اسلام آباد- ارنا- پاکستان میں انتخابات کے لئے تشہیراتی مہم کا خاتمہ آج رات ہو رہا ہے جبکہ مختلف جماعتیں ایک دوسرے کو پیچھے چھوڑنے کے لئے جی جان سے کوشش کر رہی ہيں۔

پاکستان میں جمعرات کو عام انتخابات ہو رہے ہیں اور جو حالات ہیں ان کے پیش نظر یہ اندازہ لگانا مشکل ہے کہ کون سی جماعت آگے جا رہی ہے۔

پاکستانی پریس میں مسلم لیگ (ن) کو پی ٹی آئی اور پی پی پی آگے بتایا جا رہا ہے۔

پاکستان کی کمزور معیشت، غیر ملکی قرضے، افراط زر، دہشت گردی، مشرقی و مغربی پڑوسیوں کے تعلقات میں کشیدگي جیسے اہم چیلنجز سے نمٹنا نئي حکومت کی ذمہ داری ہوگی۔

سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہےکہ ان حالات میں تشہیراتی مہم کے دوران یہ اندازہ لگانا کافی مشکل ہے کہ انتخابات میں کون سی پارٹی کو برتری حاصل ہو سکتی ہے۔ حالانکہ کچھ تجزیہ نگار یہ خیال ظآہر کر رہے ہيں کہ نواز شریف کی پارٹی کی پوزيشن مضبوط ہے۔

      پاکستان کی انتخاباتی مہم میں مسلم لیگ (ن)  پی پی پی اور پی ٹی آئی نے وسیع پیمانے پر تشہیراتی مہم چلائی ہے  اور ان تینوں پارٹیوں میں کانٹے کی ٹکر کا اندازہ لگایا جا رہا ہے۔

مسلم لیگ  (ن) اپنی ریلیوں میں گزشتہ تین حکومتوں کی خوبیاں گناتی رہی اور معاشی صورت حال میں بہتری کا وعدہ کرتی رہی ہے جبکہ پی ٹی آئی پاکستان میں نئے انقلاب کی بات کر رہی ہے۔

پاکستان پیپلس پارٹی بھی سندھ میں اپنی حکومت کے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے مختلف وعدے کر رہی ہے۔

پاکستانی اخبارات کے مطابق ان تین اہم پارٹیوں کے ساتھ ہی دیگر جماعتیں بھی سرگرم ہيں جن میں جماعت اسلامی، جمعیت علمائے اسلام ، ایم کیو ایم  کا خاص طور پر ذکر کیا جا سکتا ہے۔

پاکستان کے عام انتخابات میں عمران خان کی غیر موجودگي کافی محسوس کی جا رہی ہے لیکن ان کی پارٹی کے امیدوار، پاکستان میں غیر ملکی مداخلت کی مخالفت، خود مختاری پر مشتمل پالیسیوں، ملک کی معیشت میں بہتری اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کی باتیں خوب کر رہے ہيں اور ان کے بارے میں تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ وہ نواز شریف اور بلاول بھٹو زرداری کے پارٹی کے امیدواروں کو چیلنج کر سکتے ہيں۔

بہت سے تجزيہ نگار یہ دعوی کر رہے ہيں کہ مسلم لیگ (ن) کو پارلیمنٹ میں 100 سے زائد سیٹ ملے گی جبکہ پنجاب میں اسے اکثریت حاصل ہو جائے گی جبکہ پی پی پی کے بارے میں یہ اندازہ لگایا جا رہا ہےکہ سندھ میں فتح کے ساتھ ہی وہ پارلیمنٹ کی 60 سٹیوں پر قبضہ کر سکتی ہے۔

پاکستان کی کچھ جماعتیں یہ الزام لگاتی ہيں کہ اسٹیبلشمنٹ مسلم لیگ (ن) کے تئين نرم گوشہ رکھتا ہے۔ عمران خان کا تو یہ دعوی ہے کہ نواز شریف نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ خفیہ معاہدہ کر لیا ہے  اور اب وہ خود کو وزارت عظمی کے لئے تیار کر رہے ہيں۔

پاکستان میں سیکوریٹی کی صورت حال یقینی طور پر آنے والی حکومت کے لئے ایک بڑا چیلنج ہوگي۔ اس کے ساتھ ہی انتخابات کے دوران بھی سیکوریٹی قائم رکھنا مشکل کام ہو سکتا ہے۔

پاکستان کی فوج کے سربراہ نے انتخابات کے دوران ہر قسم کی تخریب کاری کی کوشش سے سختی سے نمٹنے کا اعلان کیا اور خبردار کیا ہےکہ کسی بھی فرد یا تنظیم کو انتخابات کے بہانے ملک کے ماحول کو خراب کرنے کی اجازت نہيں دی جائے گي۔

پاکستان میں 8 فروری کو عام انتخابات اور صوبائی انتخابات کا انعقاد ہو رہا ہے۔

پاکستان میں اس سال کے انتخابات میں 128 ملین 5 لاکھ 85 ہزار 760 لوگ حق رائے دہی رکھتے ہيں جن میں سے 69 ملین 2 لاکھ 63 ہزار سے زائد مرد اور 59 ملین 3 لاکھ 22 ہزار سے زائد خواتین ہیں۔

پاکستان کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ مختلف ملکوں سے 92 مشاہد پاکستان میں انتخاباتی عمل پر نظر رکھیں گے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .