دہشت گرد اور ان کے حامی ایران پاکستان تعلقات میں دڑار نہیں ڈال سکتے، رضا امیری مقدم

اسلام آباد (ارنا) پاکستان میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر نے موجودہ جکومت کے سلوگن "پڑوسی پہلے" کی پالیسی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی وزیر خارجہ کا آئندہ دورہ پاکستان اس بات کا ثبوت ہے کہ دہشت گردی اور پس پردہ اس کے حامی کبھی بھی دو ہمسایوں کے اچھے تعلقات میں بگاڑ پیدا نہیں کر سکتے۔

رضا امیری مقدم نے ہفتہ کے روز اسلام آباد میں ارنا کے نامہ نگار کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام کے دوروں کے بعد، اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان پیر کو ایک سیاسی، فوجی اور سیکیورٹی وفد کی سربراہی میں پاکستان کا دورہ کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کا یہ دورہ ایران کے وزیر خارجہ کا دوسرا دورہ ہے جو دونوں ممالک کے درمیان تمام شعبوں بالخصوص سیاسی، اقتصادی، ثقافتی، فوجی اور سیکورٹی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے مفید ثابت ہوگا۔.

ایرانی سفیر نے علاقائی پیش رفت بالخصوص غزہ جنگ اور عالمی عدالت انصاف کی طرف سے صیہونی حکومت کی مذمت کے حوالے سے ایران اور پاکستان کی حکومتوں کے قریبی اور ہم آہنگ موقف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سفر کے دوران دونوں ممالک کے حکام علاقائی اور بین الاقوامی مسائل بالخصوص فلسطین میں ناجائز صیہونی حکومت کے جرائم کے تسلسل پر بھی اہم بات چیت کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ موسم گرما میں امیر عبداللہیان کے دورہ اسلام آباد کے دوران جو کہ ایران کے اعلیٰ سطحی اقتصادی وفد کے ساتھ ہوا، دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان اہم معاہدے ہوئے اور یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان تمام شعبوں میں تعاون کے فروغ کا باعث ہوگا۔

ایرانی سفیر کے مطابق، ایران اور پاکستان کے تعلقات ہمیشہ اچھے رہے ہیں، خاص طور پر ایران کی موجودہ حکومت میں، جس کی خارجہ پالیسی اپنے پڑوسیوں کے ساتھ ہمہ گیر تعلقات کے فروغ پر مبنی ہے، اور پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جو ایران کے خصوصی دوست ہیں کیونکہ دونوں ممالک دو طرفہ، قومی اور بین الاقوامی شعبوں میں مشترکہ صلاحیتیں رکھتے ہیں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان تجارتی، اقتصادی، ثقافتی، سماجی اور سیکورٹی تعلقات کو مستحکم کرنے کی ضرورت  ہے اور دونوں ممالک کے حکام کے دورے ان مسائل کا جائزہ لے کر دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید ترقی دے سکتے ہیں۔

پاکستان میں ایران کے سفیر نے مزید کہا کہ دو دوست ممالک کی سرحدوں پر حالیہ واقعات مشترکہ دشمنوں کی حسد بالخصوص دہشت گردی کے رجحان کی وجہ سے ہوئے، لہذا اس کی روک تھام کے لیے ضروری ہے کہ دونوں ممالک کے حکام کے درمیان مختلف سیاسی، فوجی اور سیکورٹی سطحوں پرمشاورت میں اضافہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گرد ہمیشہ دوست اور ہمسایہ ممالک کے تعلقات میں خلل ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں اور ان عناصر اور پس پردہ ان کے حامیوں کے حالیہ اقدامات نے ان سیکورٹی مخالف تحریکوں کے خلاف فوجی رد عمل کا سلسلہ ناگزیر بنا دیا ہے۔

امیری مقدم نے مزید کہا کہ دہشت گردی اور ان کے حامیوں اور ہمارے مشترکہ دشمنوں سمیت کوئی بھی عنصر پاکستان اور ایران کے تاریخی اور ہمہ گیر تعلقات میں خلل پیدا نہیں کر سکتا اور ہمیں یقین ہے کہ وزیر خارجہ کا آئندہ دورہ پاکستان ہمارے برادرانہ تعلقات کو برقرار رکھنے، باہمی تعاون میں تسلسل اور مشترکہ دشمنوں کی کسی بھی سازش کی روک تھام کے لیے ایک موثر قدم ثابت ہو سکتا ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے وزیر خارجہ اور ان کے ایرانی ہم منصب کے درمیان حالیہ ٹیلی فونک گفتگو کے بعد طے پانے والے معاہدے کے مطابق، پاکستان میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر اور ایران میں پاکستان کے سفیر کل اپنے سفارتی مشن دوبارہ شروع کرنے کے لیے اسلام آباد اور تہران پہنچیں گے۔

اسلامی جمہوریہ ایران اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کی وزارت خارجہ نے گزشتہ ہفتے ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے دونوں ممالک کے سفیروں کی اپنے مشن پر واپسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان اپنے پاکستانی ہم منصب کی دعوت پر اسلام آباد کا سرکاری دورہ کریں گے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .