اقوام متحدہ میں پاکستان کے مندوب "عاصم افتخار احمد" نے بدھ کی رات نیویارک میں غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کی قرارداد پر ووٹنگ کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس افسوسناک دن کو تاریخ فراموش نہیں کرے گي جب غزہ میں جنگ بندی کی قرار داد کو ویٹو کیا گیا ہے۔
سینئر پاکستانی سفارت کار نے کہا کہ ہم حیران ہیں کہ سلامتی کونسل ایک بار پھر اجتماعی مصائب، مظالم اور المیے کے حوالے سے کچھ بھی نہیں کر پا رہی۔ آج کا ویٹو ایک انتہائی خطرناک پیغام دیتا ہے کہ محاصرے، بھوک اور بے رحمانہ بمباری کے شکار 20 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کی زندگیوں کو نظر انداز کیا جا سکتا ہے۔
عاصم افتخار نے یہ بات زور دے کر کہی کہ یہ ناکام قرارداد ’نہ صرف اس کونسل کے ضمیر پر ایک اخلاقی داغ ہے، بلکہ ایک ایسا سیاسی لمحہ ہے جس کے اثرات نسلوں تک محسوس کیے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں مرنے والوں کی تعداد 54 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے اور خطے کی صورتحال روز بروز بگڑتی جا رہی ہے اور اس درمیان جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا بین الاقوامی انسانی قوانین کے خلاف عمل تصور کیا جا رہا ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے نے زور دے کر کہا کہ ہم غزہ کے مظلوم عوام کی بھرپور اور مستقل حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں اور اسرائیلی غاصب حکومت کے جرائم کو فوری طور پر بند کرنے خصوصاً جنگ بندی کے جلد از جلد قیام کا مطالبہ کرتے ہیں۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ میں واضح کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ (سلامتی کونسل کی) اس ناکامی کو صرف فائلوں میں درج نہیں کیا جائے گا بلکہ اسے جرم میں مشارکت کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ یہ( ویٹو) مسلسل تباہی کے لیے گرین سنگل ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ وہ لمحہ تھا جس کا پوری دنیا انتظار کر رہی تھی لیکن ایک بار پھر کونسل کو صرف ایک رکن (امریکہ) نے اپنی ذمہ داری نبھانے سے روک دیا۔
ارنا کے مطابق، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بدھ کی شام اپنے اجلاس میں غزہ میں فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی اور تمام قیدیوں کی رہائی کے مطالبے پر مبنی قرارداد منظور کرنے میں ناکام رہی۔ سلامتی کونسل کے اجلاس میں ہونے والی ووٹنگ میں 15 میں سے 14 ارکان نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا تاہم ویٹو پاور رکھنے والے مستقل رکن امریکہ نے اس کے خلاف ووٹ دیا۔ جنوری 2025 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد واشنگٹن کی طرف سے یہ پہلا ویٹو ہے اور اسرائیل کے حق میں استعمال کیا جانے والے چھیالیسواں ویٹو ہے۔
آپ کا تبصرہ