ارنا کے رپورٹر نے جب وزیر خارجہ سے پوچھا کہ امریکی صدر نے دعوی کیا ہے کہ ایران کو خصوصی چینلز کے ذریعے پیغام دیا جا چکا ہے تو کیا ایران کا جواب سلامتی کونسل میں دیا جائے گا یا پھر دوطرفہ ملاقاتوں اور مخصوص طریقوں کے ذریعے؟ تو ڈاکٹر امیرعبداللہیان نے جواب دیا کہ ہم امریکیوں کو خبردار کرچکے ہیں کہ برطانیہ کے ساتھ ان کی مشترکہ کارروائی اور یمن کے مختلف علاقوں پر حملہ، علاقے کی سلامتی کے لئے سنجیدہ خطرہ ہے جس سے جنگ کا دائرہ مزید پھیل سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب امریکہ اور برطانیہ نے یمن پر حملہ کیا تو اسی وقت تقریبا 230 بحری تجارتی اور تیل لے جانے والے جہاز بحیرہ احمر کے راستے اپنی مقررہ بندرگاہوں کی جانب جا رہے تھے۔ تو اس کا مطلب یہ ہے کہ یمن صرف ان جہازوں کو روک رہا ہے جو مقبوضہ فلسطین کی جانب جا رہے ہیں۔
وزیر خارجہ امیرعبداللہیان نے کہا کہ امریکیوں کو یمن کا پیغام واضح طور پر مل چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے ڈیووس میں بھی برطانوی وزیر خارجہ سے دو ٹوک الفاظ میں بتا دیا تھا کہ بحیرہ احمر میں اور یمن کے خلاف ان کی کارروائی ایک اسٹریٹیجک غلطی تھی۔
آپ کا تبصرہ