ارنا کی رپورٹ کے مطابق، خواجہ محمد آصف نے پاکستانی چینل جیو نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے بلوچستان میں دہشت گردوں کے ہیڈ کوارٹر پر ایران کے حملوں کے حوالے سے کہا کہ دہشت گردی دونوں ممالک کے لیے ایک سنگین چیلنج ہے اور ہمیں مل کر اس بحران کو حل کرنا چاہیے۔
انہوں نے تاکید کی کہ پاکستان کے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ ہمیشہ برادرانہ اور تاریخی تعلقات رہے ہیں اور ہمیں ان تعلقات کی اہمیت کے حوالے سے محتاط رہنا چاہئے اور انہیں تباہ ہونے نہیں دینا چاہئے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ایران نے ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا ہے اور مشکل ترین حالات میں ہماری مدد کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایران کی سرحدوں پر ہونے والے حالیہ واقعات پر یقیناً سخت ردعمل ظاہر کرے گا لیکن ہمیں اپنے دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے محتاط رہنا چاہیے اور ہر کام تدبر اور حکمت سے کرنا چاہیے۔
خواجہ محمد آصف نے خبردار کیا کہ خطے کے کچھ عوامل نے ہمیشہ ایران پاکستان تعلقات کے خلاف سازش کی ہے اور وہ ہمارے تاریخی تعلقات بالخصوص تہران کی طرف سے اسلام آباد کے علاقائی موقف کی حمایت سے کبھی مطمئن نہیں رہے۔
پاکستان کے سابق وزیر دفاع نے مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان سفارت کاری اور مذاکرات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران اور پاکستان یقینی طور پر ایک دوسرے کے مشترکہ مسائل کے خلاف ایک ساتھ کام کرنے اور بیک وقت کام کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے اپنے پاکستانی ہم منصب کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو میں پاکستان کی سلامتی کو اسلامی جمہوریہ ایران کی سلامتی قرار دیا اور واضح کیا کہ جیش العدل کے نام سے مشہور تحریک ایک دہشت گرد گروہ ہے جو دونوں ممالک کی مشترکہ سلامتی کے خلاف کام کرتا ہے۔
امیر عبداللہیان نے اپنے دوست، برادر اور پڑوسی پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام پر اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت ہمارے لیے انتہائی اہم ہے۔
اس ٹیلی فونک گفتگو میں پاکستان کے وزیر خارجہ نے دونوں ملکوں کے مشترکہ اہداف اور ایک دوسرے کے دفاع اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایران اور پاکستان کی تاریخ پر زور دیتے ہوئے بتایا کہ حکومت پاکستان نے ہمیشہ ایران کے خلاف دہشت گردوں سے نمٹنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔
جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ اسلام آباد کو توقع ہے کہ پاکستان میں دہشت گرد گروہوں سے پاکستانی افواج کے ذریعے ہی نمٹا جائے گا۔
آپ کا تبصرہ