اقوام متحدہ سے ارنا کے نامہ نگار کے مطابق، سلامتی کونسل کے اجلاس میں جو بدھ 10 جنوری 2024 کی شام منعقد ہوا، یمن کے خلاف پیس کی جانے والے قرارداد نمبر 2722 کے حق میں 15 ارکان میں 11 ووٹ دیئے۔
یہ ووٹنگ بغیر کسی مخالفت کے ہوئی اور سلامتی کونسل کے چار ارکان بشمول روس، چین اور الجزائر نے ووٹنگ حصہ نہیں لیا۔ روس اور چین نے اپنے ویٹو کا حق بھی استعمال نہیں کیا۔
امریکا اور جاپان کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد پر ووٹنگ سے قبل روس کی پیش کردہ ترامیم پر ووٹنگ ہوئی تاہم ماسکو کی تینوں ترامیم کو ضروری ووٹ نہیں ملے جبکہ ہر بار امریکا اور برطانیہ نے روسی تجاویز کو ویٹو کردیا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد میں انصار اللہ یمن سے کہا گیا ہے کہ وہ تجارتی بحری جہازوں پر حملے بند کرے۔
اس قرارداد میں بحیرہ احمر اور خطے میں کشیدگی کو بڑھنے سے روکنے کے لیے تحمل سے کام لینے کی اپیل اور تمام فریقوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ بحران کے خاتمے کے لیے سفارتی کوششوں کو مضبوط بنانے کی کوشش کریں۔
امریکہ اور جاپان کی طرف سے پیش کردہ قرارداد پر ووٹنگ سے قبل اقوام متحدہ میں روس کے سفیر اور مستقل نمائندے واسیلی نیبنزیا نے کہا: " امریکہ اور اس کے اتحادی یکطرفہ حل مسلط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔"
روسی سفیر نے بحیرہ احمر میں حملوں کی اصل وجوہات کا ذکر تے ہوئے کہاکہ غزہ میں کشیدگی میں اضافہ بحیرہ احمر کی موجودہ صورتحال کی بنیادی وجہ ہے۔ غزہ میں تنازع کا حل ہی اصل حل ہے اور اس علاقے میں جنگ کا خاتمہ کشیدگی کے بہت سے خطرات کو دور کر سکتا ہے۔
نیبنزیا نے واضح کیا کہ بحیرہ احمر کے حوالے سے امریکہ کی طرف سے پیش کردہ قرارداد کا مسودہ جہاز رانی کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے نہیں ہے، بلکہ سیاسی ہے اور خطے کو عسکری بنانے کی کوشش ہے۔
اقوام متحدہ میں چین کے سفیر اور نمائندے ژانگ جون، جنہوں نے امریکہ اور جاپان کی طرف سے پیش کردہ قرارداد پر رائے شماری میں حصہ نہیں لیا تاہم سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "بحیرہ احمر جو کچھ دیکھ رہا ہے وہ غزہ کے تنازعے کی بیرونی اثرات کی عکاسی کرتا ہے اور ہم غزہ میں مخاصمانہ کارروائیوں کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ میں چین کے سینئر سفارت کار نے کہا کہ بدقسمتی سے سلامتی کونسل کی قرارداد میں غزہ میں جنگ بندی کا معاملہ شامل نہیں ہے۔
دوسری جانب اانصار اللہ یمن نے سلامتی کونسل کی جانب سے بحیرہ احمر میں صہیونی بحری جہازوں پر حملوں کی مذمت منظور کی جانے والے اس قرارداد پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے سیاسی کھیل قرار دیا۔
المسیرہ سے ارنا کی رپورٹ کے مطابق انصار اللہ کے ترجمان محمد عبدالسلام نے کہا کہ یہ خود امریکہ ہے جو پوری دنیا میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کررہا ہے۔
یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے رکن محمد علی الحوثی نے اپنے ملک کے خلاف کسی بھی قسم کے اقدام کی بابت خبردار کرتے ہوئے کہا کہ "یمنی مسلح افواج جو کچھ کر رہی ہیں وہ جائز دفاع کے دائرے میں ہے۔"
یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے رکن نے مزید کہا: ہم دنیا کو یاد دلاتے ہیں کہ بحیرہ احمر میں جہاز رانی کی حفاظت کے حوالے سے منظور کی جانے والی قرارداد ایک سیاسی کھیل ہے اور یہ امریکہ ہے جو مسلسل بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
آپ کا تبصرہ