ایرانی وفد کے سربراہ علی اکبر محرابیان نے کانفرنس سے واک آوٹ کرتے ہوئے کہا کہ تقریباً 150 ممالک کے سربراہان کو اس اجلاس میں شرکت کے لیے مدعو کیا گیا تھا اور جائزوں سے معلوم ہوا تھا کہ غالباً صیہونی حکومت کے عہدیداروں سمیت مدعوین کی ایک قابل ذکر تعداد اس کانفرنس میں شرکت نہیں کرے گی۔
انہوں نے مزید کہاکہ جب ہمیں پتہ چلا کہ غاصب صیہونی حکومت کے سربراہ اس اجلاس میں شرکت کے لیے متحدہ عرب امارات پہنچیں تو ہم نے اجلاس کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا۔
ایران کے وزیر توانائی نے کہا کہ ناجائز صیہونی ریاست کے عہدیداروں کی اس اجلاس میں شرکت مکمل طور سے سیاسی محرکات کی حامل، جانبدارانہ اور غیر ضروری ہی نہیں بلکہ اس کانفرنس کے اہداف مقاصد کے بھی منافی ہے لہذا ہم اس کانفرنس سے واک آوٹ کر رہے ہیں۔
یہاں اس بات کی یاد دھانی ضروری ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں متعلق متحدہ عرب امارات میں ہونے والے اس اجلاس میں صیہونی حکومت کے صدر کی آمد کے ساتھ ہی اسرائیل نے غزہ پٹی میں آباد فلسطینیوں کے خلاف جارحیت کا نیا سلسلہ شروع کردیا ہے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اسرائیلی طیاروں نے غزہ کے شہر خان یونس میں ناصر استپال کے ارد گرد کے رہائشی علاقوں پر بمباری کی ہے جس میں درجنوں فلسطینیوں کے زخمی ہونے کی خبر ہے۔
آپ کا تبصرہ