صدر ایران نے فلسطینی مزاحمت کے حالیہ آپریشن کو صیہونی حکومت کی فلسطینیوں کی سرزمین پر غاصبانہ قبضے، بچوں اور عورتوں کے قتل اور فلسطینی قوم کے تقدس کی بے حرمتی کرنے کی پالیسیوں اور مجرمانہ اقدامات کا قدرتی ردعمل قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ نازی جرمنی کے خلاف یورپی ممالک کی جدوجہد کیسی ہے؟ یہ ایک قابل ستائش اور بہادرانہ اقدام ہے لیکن غزہ کے معصوم بچوں کے قتل عام اور مجرم صیہونی حکومت کے خلاف فلسطینی قوم کی مزاحمت قابل مذمت اور قابل مذمت ہے؟
انہوں نے خواتین اور معصوم بچوں کے قتل، اسپتالوں، اسکولوں، مساجد، گرجا گھروں اور رہائشی علاقوں پر حملوں کو قابل مذمت قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی انسان کے نقطہ نظر سے یہ جرائم ناقابل قبول ہیں۔
صدر رئیسی نے مغربی استعمار کے خلاف ہندوستانی قوم کی جدوجہد کی تاریخ اور دنیا میں ناوابستہ تحریک کے بانیوں میں سے ایک کے طور پر اس ملک کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آج ہندوستان سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنی تمام تر صلاحیتوں کو غزہ کے مظلوم عوام کے خلاف صیہونی جرائم کو ختم کرنے کے لیے استعمال کرے گا۔
صدر مملکت نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران فوری جنگ بندی، ناکہ بندی کے خاتمے اور غزہ کے مظلوم عوام کو امداد فراہم کرنے کے لیے کسی بھی عالمی مشترکہ کوشش کی حمایت کرتا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام کے قتل عام کے جاری رہنے سے سب کا خون ابل پڑا ہے۔
اس ٹیلی فونک گفتگو میں ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے صیہونی حکومت کے حملوں کی وجہ سے غزہ کے باشندوں کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان غزہ کے لوگوں کو انسانی امداد بھیجنے، حملوں کو روکنے اور کراسنگ کو دوبارہ کھولنے پر اصرار کرتا ہے۔
آپ کا تبصرہ