بین الاقوامی امور میں رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے المیادین ٹی وی چینل کے ساتھ ایک گفتگو میں برکس، اس کی عالمی پوزیشن اور ایران کی رکنیت پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے۔
انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ ایران کبھی الگ تھلگ نہيں رہا اور اس نے مشرق پر نظر کی اپنی پالیسی کے تحت جسے رہبر انقلاب اسلامی کی تائید بھی حاصل ہے ، مختلف ملکوں کے ساتھ تعلقات قائم کئے جس کے نتیجے میں آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ ایران کو الگ تھلگ کرنے کی امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی کوششیں کس طرح سے ناکام ثابت ہوئی ہيں تاہم شنگھائي تعاون تنظیم اور برکس میں ایران کی رکنیت سے ان کی یہ ناکامی زیادہ واضح ہوئي ہے۔
ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے مزید کہا: ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد سے ہی اسلامی جمہوریہ ایران کو الگ تھلگ کرنے کی کوشش امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے شروع کر دی تھی لیکن کوئي یہ دعوی نہيں کر سکتا کہ ایران، امریکہ اور اس کے ایجنٹوں کی وجہ سے الگ تھلگ ہو گیا۔
انہوں نے کہا: جہاں تک برکس کی بات ہے تو دنیا کی آدھی آبادی اس تنظیم کا حصہ ہے اور اس میں بے پناہ معاشی گنجائشیں موجود ہيں اس لئے ایران اس تنظیم میں بے حد موثر اور اہم رول ادا کر سکتا ہے ۔
بین الاقوامی امور میں رہبر انقلاب کے مشیر نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا: روس، چین اور ہندوستان جیسی معاشی طاقتوں کی برکس میں موجودگی ہی اس بات کا ثبوت ہے کہ اس تنظیم میں اسلامی جمہوریہ ایران کی رکنیت سے ایران کی سیاسی و معاشی پوزیشن زیادہ مضبوط ہوئی ہے اور اس رکنیت کا ایک نتیجہ جیسا کہ کہا جا رہا ہے، ایران کے خلاف پابندیوں کا بے اثر ہونا بھی ہے ۔
انہوں نے امریکہ کے رد عمل کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا: یقینی طور پر ایران کی خارجہ پالیسی اور علاقائی ملکوں سے اس کے بڑھتے تعلقات سے امریکی خوش نہيں ہیں اور وہ مخاصمت جاری رکھے گا تاہم برکس میں ایران کی رکنیت سے دوسری عالمی جنگ کے بعد سونے کی جگہ ڈالر کو دینے کے امریکی دھوکے کا اثر کم ہوگا۔
آپ کا تبصرہ