ترجمان وزارت خارجہ ناصر کنعانی نے ہفتہ وار پریس کانفرنس میں قرآن مجید ہاتھ میں لے کر شرکت کی
انہوں نے قرآن مجید کو ہاتھ میں اٹھاتے ہوئے کہا: تہذیب و تمدن کا دعوی کرنے والے یورپ کے سویڈن اور ڈنمارک میں پولیس کی حفاظت میں قرآن مجید کی بے حرمتی کے شرمناک اقدام کی ایک بار پھر ہم مذمت کرتے ہيں۔
ترجمان وزارت خارجہ نے کہا: یہ شرمناک اقدام دنیا کے دو ارب سے زائد مسلمانوں اور تمام آسمانی و ابراہیمی ادیان کے پیروکاروں کی توہین تھی اور یہ نا قابل قبول ہے۔
انہوں نے مزيد کہا: ہم ایک بار پھر اس حکومت سے جس کے دائرہ کار میں یہ شرمناک حرکت کی گئي ہے، مطالبہ کرتے ہيں کہ وہ اس قسم کے شرمناک اقدامات کے سد باب کے لئے ٹھوس قدم اٹھائے اور اس طرح کی حرکتيں کرنے والے مجرموں کے خلاف کارروائي کرے یا پھر ان مجرموں کو اسلامی ملکوں کے حوالے کر دے۔
ترجمان وزارت خارجہ نے کچھ ملکوں پر ایران کی بقایا رقم کے بارے میں کہا: یہ رقومات، ایرانی قوم کا سرمایہ ہیں اور ہمارے متعلقہ حکام اور دیگر ملکوں کے حکام نے اس کی تفصیلات بتائی ہے۔ ایران پر امریکی پابندیوں کی وجہ سے دوسرے ملکوں کے ساتھ ایران کی آزاد تجارت پر اثر پڑا ہےاور کچھ ملکوں نے امریکی دباؤ میں آکر، ایران کو رقم کی ادائیگی سے انکار کر دیا یا پھر عراق جیسے کچھ ملک، پیمنٹ کی راہ بند ہونے کی وجہ سے، چاہنے کے باوجود ایران کو اس کی رقم ادا نہیں کر پائے تاہم اب جنوبی کوریا نے کچھ وعدے کئے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ وہ جلد ہی ان وعدوں پر عمل کرے گا۔
انہوں نے آرمینیا کے وزیر خارجہ کے دورہ ایران کا ذکر کیا اور کہا: یہ دو طرفہ تعلقات اور وزیر خارجہ امیر عبد اللھیان کے حالیہ ایروان دورے کے تناظر میں ہو رہا ہے اور وزرائے خارجہ کی سطح پر بات چیت آج ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا: ادیان الہی کی مقدس کتابوں کی توہین و بے حرمتی، ایک شرم ناک قدم اور دوسروں کی آزادی اور اقوام متحدہ کے منشور کے خلاف ہے اور کوئي بھی ملک دوسروں کے حقوق کو پامال نہیں کر سکتا۔
انہوں نے کہا : جن ملکوں میں یہ شرم ناک حرکتیں کی جا رہی ہيں وہاں کے ہزاروں شہری مسلمان ہيں اور کوئي بھی آزادی اظہار کی آڑ میں دوسرے ادیان کے پیروکاروں کے حقوق کو پامال نہيں کر سکتا۔
ناصر کنعانی نے کہا: ہمارا ماننا ہے کہ اسلامی ملکوں کو اپنی طاقت و توانائي کا استعمال کرتے ہوئے اس قسم کے اقدامات کے اعادے کی راہ بند کر دینا چاہیے۔
انہوں نے ایران و امریکہ کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا: اسلامی جمہوریہ ایران اپنے شہریوں کی آزادی کی اہمیت کی وجہ سے، قیدیوں کے تبادلے کے معاملے میں سنجیدہ تھا، ہم نے اس سلسلے میں بات چیت بھی کی اور کسی حد تک اتفاق رائے پر بھی پہنچ گئے تھے لیکن اس عمل کے طویل ہونے کی وجہ، امریکی حکومت میں عزم و ارادے کا فقدان ہے تاہم فریقین سے اچھے تعلقات رکھنے والے کچھ ملک اس سلسلے میں سرگرم عمل ہیں۔
ترجمان وزارت خارجہ نے پابندیوں کے خاتمےکے لئے ہونے والے مذاکرات کے بارے میں کہا: امریکی حکومت، جے سی پی او اے کے مذاکرات کے عمل میں خلل کی ذمہ دار ہے۔ موجودہ حکومت نے بارہا امریکہ کی سابق حکومت کی مذمت کی ہے اور اسے مذاکرات کے عمل کو خراب کرنے کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا: امریکہ علاقائی ملکوں میں اختلافات پیدا کرکے اپنے مقاصد کی تکمیل کی کوشش میں ہے۔
آپ کا تبصرہ