وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللھیان نے گزشتہ شب ٹی وی پر اپنی ایک گفتگو میں سویڈن میں دوسری بار قرآن کی بے حرمتی کے بارے میں کہا: سویڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی کے سلسلے میں مناسب رد عمل کے لئے نائب وزرائے خارجہ کا اجلاس ہوا ہے۔
انہوں نے کہا: میں قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ سویڈن کے سفیر کا تہران میں کام ختم ہو گیا ہے اور صدر سید ابراہیم رئيسی کے حکم سے جب تک سویڈن کی حکومت سنجیدہ قدم نہيں اٹھاتی، سویڈن کے نئے سفیر کو ہم ایران آنے کی اجازت نہیں دیں گے اور ایران سے نیا سفیر بھی سویڈن نہیں بھیجیں گے اور اس فیصلے کی اطلاع، سویڈن کی حکومت کو دے دی گئي ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا: کچھ اسلامی ملکوں کی جانب سے اچھا رد عمل ظاہر کیا گیا اور ہم بھی اسلامی ملکوں کے ساتھ رابطے میں ہیں اور اس قسم کی حرکتوں کے خلاف ایک موقف اختیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا: سويڈن کے وزير خارجہ نے فون کیا اور اس حرکت کی مذمت کرتے ہوئے سویڈن کے اس موقف سے ڈاکٹر رئيسی کو مطلع کرنے کی درخواست کی۔ میں نے ان سے کہا کہ آپ 2 ارب مسلمانوں کے جذبات کو نظر انداز نہيں کر سکتے۔ میں نے زور دیا کہ سویڈن کی وزارت خارجہ کا بیان ہی کافی نہیں ہے اور اس حرکت کے ذمہ دار کو گرفتار اور اس کے خلاف مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔
آپ کا تبصرہ