یہ بات حسین امیر عبداللہیان جنہوں نے بیروت کے دورے پر ہے، آج بروز جمعہ اپنے لبنانی ہم منصب عبدالله بوحبیب کے ساتھ ایک مشترکہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ ہم سعودی عرب کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی کا خیرمقدم کرتے ہیں اور فلسطین اور لبنان کی مزاحمت کی بھرپور حمایت بھی کریں گے۔
انہوں نے نئے عیسوی سال کی آمد پر لبنانی عوام کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران مشکل لمحوں میں لبنان کا دوست رہا ہے اور رہے گا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ لبنان کے اپنے آخری دورے کے دوران ہم نے لبنانی عوام کے معاشی مصائب کو کم کرنے کے لیے ایک معاہدہ کیا تھا اور مجھے خوشی ہے کہ اس معاہدے میں پیش رفت ہوئی ہے۔
انہوں نے لبنان میں ایندھن کے بحران کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ لبنان کی تکنیکی ٹیم ایندھن کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایران آئی اور ہم ہر قسم کی مدد کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے پاس اعلیٰ ٹیکنالوجی موجود ہے اسی لیے ہم دونوں فریقوں کے درمیان ہونے والے معاہدے کی بنیاد پر پاور پلانٹس کی تعمیر اور مرمت کے لیے تیار ہیں۔
امیر عبداللہیان نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران لبنان اور فلسطین کی اسلامی مزاحمت کی بھرپور حمایت کرے گا اور ہم لبنان کی سلامتی کو ایران اور خطے کی سلامتی سمجھتے ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے صحافیوں کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایران لبنان کے اندرونی مسائل میں مداخلت نہیں کرے گا اور ہمارے خیال ہے کہ لبنان کے سیاسی دھارے اس ملک کے نئے صدر کے تعین کے لیے کافی اور قابل تجربہ ہیں۔
انہوں نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے بارے میں بھی کہا کہ بغداد میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان متعدد مذاکرات ہوئے اور عراق 2 اجلاس کے موقع پر میں نے فیصل بن فرحان کے ساتھ گفتگو کی۔
امیر عبداللہیان نے کہا کہ ہم تہران اور ریاض کے درمیان تعلقات کی بحالی کے لیے مذاکرات کے جاری رہنے پر متفق ہیں اور ایران نے کبھی اسلامی دنیا میں تعلقات کے خاتمے کیلیے پہل نہیں کی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ہم دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کی واپسی اور اپنے سفارت خانوں کی واپسی کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
شامی اور ترک حکام کے درمیان حالیہ مذاکرات کے بارے میں ایک رپورٹر کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم شام اور ترکی کے مذاکرات سے خوش ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ موجودہ مسائل کے حل کے لیے شام کی شرکت سے آستانہ فارمیٹ کو مضبوط کیا جانا چاہیے۔
لبنانی وزیر خارجہ نے اپنے ایرانی ہم منصب سے ملاقات اور لبنان کے سیاسی بحران کے خاتمے کیلیے ایران کی دلچسپی پر اطمینان کا اظہار کیا۔
بوحبیب نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہاکہ یمن کے بحران اور اس کے خاتمے کی ضرورت کے بارے میں بات چیت ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اسرائیل کی داخلی سلامتی کے وزیر کے مسجد اقصیٰ میں داخلے کی مذمت کی۔
آپ کا تبصرہ