ارنا رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ "حسین امیرعبداللہیان" اور اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل "حسین ابراہیم طہ" سے ایک ٹیلی فونگ رابطے کے دوران، صہیونی ریاست کی مسجدالاقصی کیخلاف حالیہ جارحیت، فرانسیسی میگزین کے مضحکہ خیز اقدام اور افغانستان میں خواتین کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
اس موقع پر امیرعبداللہیان نے مسجد الاقصی پر حملے اور اس کی بے حرمتی کرنے کے صہیونیوں کے حالیہ اقدام کی فوری مذمت کرنے میں اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل کے موقف کو سراہتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اس کارروائی کے نتائج جعلی صہیونی ریاست کیلئے بھاری ہوں گے۔
انہوں نے مسجد الاقصی کے خلاف صہیونیوں کے اشتعال انگیز اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے مذہبی حکام اور مقدس مقامات کے خلاف جارحانہ اقدامات کو روکنے کے لیے ایک موثر قانونی اور بین الاقوامی میکنزم بنانے کی تجویز دی۔
ایرانی وزیر خارجہ نے فرانسیسی میگزین کے جارحانہ اقدام کی مذمت میں اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل کے موقف کا بھی شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے اس سلسلے میں فرانس کی حکومت کی ذمہ داری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ عالم اسلام کے مذہبی مقدسات اور رازوں کے خلاف اس میگزین کے بارہا جارحانہ اقدامات کے پیچھے صہیونیوں کا کردار اور رہنمائی دیکھی جا سکتی ہے۔
امیر عبداللہیان نے ایک بار پھر یمن، افغانستان اور یوکرین میں جنگ اور تنازعات کے خاتمے کی ضرورت کے حوالے سے اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف پر زور دیا ۔
فرانسیسی میگزین کی کارروائی کے جواب میں مناسب اقدام اٹھانے کا جائزہ لے رہے ہیں
اسلامی تعاون تنظیم کے سکریٹری جنرل حسین ابراہیم طہ نے اس ٹیلی فونک گفتگو میں مسجد الاقصی کی بے حرمتی کرنے کے صہیونیوں کے حالیہ اقدام کی مذمت کرتے ہوئے صہیونی ریاست کے عوامی تحفظ کے وزیر کے مسجد الاقصی میں داخلے کوانتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اس اقدام سے امت مسلمہ کے جذبات مجروح ہو گئے ہیں۔
اسلامی تعاون تنظیم کے سکریٹری جنرل نے صیہونیوں کے اس طرح کے اشتعال انگیز اقدامات کو خطے کے امن و استحکام کو متاثر کرنے والا قرار دیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل کی حیثیت سے وہ صہیونی ریاست پر اس طرح کے اقدامات کو روکنے کے لیے دباؤ ڈالنے کے لیے مختلف فریقوں سے مشاورت کر رہے ہیں۔
اسلامی تعاون تنظیم کے سکریٹری جنرل نے بھی فرانسیسی میگزین کے توہین آمیز اقدام کی مذمت کی اور مزید کہا کہ ہم اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں تاکہ اس کے جواب میں مناسب اقدام کیا جا سکے۔
اس ٹیلی فونک گفتگو میں فریقین نے افغانستان میں لڑکیوں اور خواتین کی تعلیم پر پابندی کے طالبان کے فیصلے کے حوالے سے اپنی تشویش کا اظہار کیا اور ان اقدامات کو اسلام کے ترقی پسند اصولوں سے متصادم قرار دیا۔
نیز فریقین نے تہران اور ریاض کے درمیان ہونے والے مذاکرات پر توجہ دلائی جس کا مقصد دونوں ممالک کے تعلقات کو معمول کی حالت میں لوٹانا ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ