ارنا رپورٹ کے مطابق، "حسین امیرعبداللہیان" نے اس کیس میں عراق کے تعاون پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے ایران اور عراق کی عدالتوں کے درمیان تعاون ہے اور اب تک دونوں فریقین کے درمیان تین دور کے فنی اور سنجیدہ مذکرات ہوئے اور اس کے چوتھے دور اگلے ہفتے کو اسلامی جمہوریہ ایران کی میزبانی میں منعقد ہوں گے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اجلاس کے اس دور میں عدالتی اور بین الاقوامی پیروی کے دوران پیش کیے جانے والے تمام مشترکہ دستاویزات کو حتمی شکل دی جائے گی۔ آخری دستاویزات جس کی ہمیں ضرورت تھی وہ عراقی حکومت کی قبولیت اور سرکاری اعلان تھا کہ جنرل سلیمانی جمہوریہ عراق کی حکومت کے سرکاری مہمان تھے۔
امیرعبداللہیان نے کہا کہ اگرچہ عراق کے وزیر اعظم "عادل عبدالمہدی" نے سردار کے قتل کے ابتدائی اوقات میں اس مسئلے کی منظوری دے دی تھی تاہم، قانونی اور بین الاقوامی فورمز میں اس دستاویز کے استعمال کے لیے سرکاری دستاویزات اور سرکاری نوٹوں کے تبادلے کے عمل میں، ہمیں اس مسئلے پر عراقی فریق کے ساتھ ایک مفصل مشترکہ دستاویز کی ضرورت تھی۔
واضح رہے کہ شہید جنرل سلیمانی کی شہادت کی تیسری سالگرہ آج بروز پیر کو سفارتکاروں اور عہدیداروں کی شرکت سے محکمہ خارجہ میں انعقاد کیا گیا۔
اس تقریب میں وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کے علاوہ اس وزارت کے نائبین، منیجرز اور ملازمین، پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر میجر جنرل حسین سلامی اور سابق سفارت کاروں کا ایک گروپ بھی موجود تھے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ