ارنا رپورٹ کے مطابق، "عباسعلی کدخدایی" نے اس بات پر زور دیا کہ یہ مقدمہ ایک اہم مقدمہ ہے اور اس میں بہت سے ملزمان ہیں جو اس قتل میں ملوث تھے۔ ان کے نام پراسیکیوٹر کے دفتر میں پیش کیے گئے ہیں، درحقیقت ان لوگوں کی تعداد بہت زیادہ ہے جو اس جرم کی انجام دہی میں انچارج تھے یا ان کی مدد کرتے تھے اور ان میں سے ایک بڑی تعداد کے نام ایرانی عدالتی حکام کو فراہم کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ افراد تین اور چار ممالک کے شہری ہیں او عراقی ہوائی اڈے کا انتظام کچھ غیر ملکی کمپنیاں کر رہی ہیں، اور جن لوگوں کو اس قتل کے بارے میں علم تھا، اس کے نفاذ میں مدد کی، یا اس کی تیاری کی، وہ کچھ ممالک کے شہری ہیں اور جیسا کہ میں نے بتایا فرد جرم کے متن میں ان پر لگائے گئے الزامات کی مقدار کے مطابق سزا کی درخواست کی جائے گی۔
کدخدایی نے اس سوال کے جواب میں کہ آیا عراق میں اس مقدمے میں لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے، کہا کہ ہمارے پاس ایسے لوگ ہیں جن پر کچھ دستاویزات کے مطابق فرد جرم عائد کی گئی ہے اور ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ