ارنا رپورٹ کے مطابق، "امیرسعید ایروانی" نے بدھ کے روز مقامی وقت کے مطابق اقوام متحدہ میں منعقدہ اجلاس میں اس بات پر زور دیا کہ ایران کے تحفظات کے معاہدوں پر عمل درآمد کے حوالے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے اور اس بات کی تصدیق عالمی جوہری ادارے کے ڈائریکٹر جنرل کی تازہ ترین رپورٹ میں ہوئی ہے۔ اس سلسلے میں ایران کے تکنیکی وفد نے آئی اے ای اے کے سوالات کے جوابات دینے کے لیے ویانا کا سفر کیا ہے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی 77ویں جنرل اسمبلی نے متفقہ طور پر عالمی جوہری ادارے کے اجلاس کی سالانہ رپورٹ کی منظوری دے دی۔
نیویارک میں سیکرٹری جنرل اور رکن ممالک کے سفیروں اور مستقل نمائندوں کی موجودگی میں ہونے والے اجلاس میں اقوام متحدہ کے ممبران اور ممالک کے نمائندوں نے اپنے موقف کا اظہار کیا۔
دراین اثنا ایران کے مستقل مندوب اور نمائندے نے ممالک کی اقتصادی اور معاشرتی شعبوں کی مختلف پہلوؤں کی توسیع میں آئی اے ای اے کے اہم کردار پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ این پی ٹی اور آئی اے ای اے کے قوانین میں مکمل طور پر بیان کیا گیا ہے، اور عالمی جوہری ادارے کے قانونی فرائض میں سے ایک جوہری توانائی کے پُرامن استعمال میں رکن ممالک کی مدد کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئی اے ای اے کی تصدیق کی ذمہ داری اور یہاں تک کہ عدم پھیلاؤ کے خدشات رکن ممالک کے ناقابل تنسیخ حق کے طور پر جوہری توانائی کے پرامن استحصال کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننا ہوگا۔
اعلی ایرانی سفارتکار نے جوہری معاہدے سے امریکی غیر قانونی علیحدگی اور ایران کیخلاف غیر قانونی پابندیوں کا از سرنو نفاذ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی حفاظتی ذمہ داریوں پر عمل پیرا ہے اور جوہری معاہدے کے دیگر فریقین کی طرف سے ذمہ داریوں کے مکمل اور موثر نفاذ کی صورت میں ہمارا ملک اس معاہدے پر مکمل عمل درآمد کے لیے تیار ہے۔
ایروانی نے ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان قریبی تعاون، جس نے تمام اراکین کے درمیان سب سے زیادہ معائنہ حاصل کیا ہے، پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے تحفظات کے معاہدوں پر عمل درآمد کے حوالے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے اور اس بات کی تصدیق عالمی جوہری ادارے کے ڈائریکٹر جنرل کی تازہ ترین رپورٹ میں ہوئی ہے۔ اس سلسلے میں ایران کے تکنیکی وفد نے آئی اے ای اے کے سوالات کے جوابات دینے کے لیے ویانا کا سفر کیا ہے۔
ایرنی سفیر نے اس بات پر زور دیا کہ آئی اے ای اے کی غیر جانبداری، آزادی اور پیشہ ورانہ مہارت پر سمجھوتہ نہیں کیا جانا ہوگا اور اس تنظیم کو طاقتوں کے کنٹرول سے باہر رہنا ہوگا تاکہ ہر کوئی پرامن جوہری پروگرام کی ترقی کے لیے آئی اے ای اے کی تکنیکی مدد سے مستفید ہو سکے۔
انہوں نے اسرائیل کیجانب سے ایران کی جوہری تنصیبات کیخلاف تحریبکارانہ اقدامات اور ایرانی حوہری سائنسدانوں کے قتل پر تبصرہ کرتے ہوئے بین الاقوامی تنظیموں بالخصوص اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ان جرائم کی مذمت کریں۔
ایروانی نے کہا کہ صہیونی ریاست ابھی تک این پی ٹی کی رکن نہیں بنی ہے اور اس معاہدے اور آئی اے ای اے کے تحفظات کو قبول کرنے کی کوئی خواہش نہیں رکھتی ہے؛ عالمی جوہری ادارے کو اس معاملے سے بغیر کسی سمت اور پیشہ ورانہ طریقے سے پیروی کرنی ہوگی۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ