ایرانی وزارت انٹیلی جنس اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی انٹیلی جنس تنظیم نے ایک مشترکہ بیان جو 30 ستمبر کو ایران کی خفیہ ایجنسیوں کے بیان کا تسلسل ہے،جاری کیا جس میں میڈیا کی سرگرمیوں کے ذریعے ایرانی معاشرے میں بے اطمینانی اور ناراضگی پیدا کرنے اور پھر ملک کے اندر اور باہر تربیت یافتہ افراد کے ذریعے صحیح وقت پر آپریشنل مرحلے میں داخل ہونے میں دشمنوں بالخصوص امریکی حکومت کے کردار اور منصوبہ بندی کا ذکر کیا گیا ہے۔
مذکورہ بیان میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ مغربی سروسز نے پہلے مہینوں سے اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے خود کو تیار کر لیا تھا کہ مہسا امینی کی موت اور اس کے بعد کے واقعات نے اس بڑے اور پیچیدہ آپریشن کے آغاز کا موقع فراہم کیا۔
شائع شدہ رپورٹ کے مطابق، انسانی حقوق کی سرگرمیوں اور جمہوریت کو فروغ دینے کے لیے 'ہمدستان' تنظیموں کے نام سے ایک نیٹ ورک کا قیام، جس کا مقصد باصلاحیت عناصر کی شناخت اور انہیں راغب کرنا ہے، امریکی دہشت گرد حکومت کے اقدامات میں سے ایک ہے۔
اس رپورٹ کے ایک اور حصے میں "مشترکہ جنگوں کے لیے کے ٹرینرز کی تربیت" کے تربیتی کورسز کا انعقاد کاحوالہ دیا گیا ہے جس کا بانی امریکہ ہے اور اسے C.I.A. ، بہت سےاداروں، فاؤنڈیشنوں، یونیورسٹیوں اور نام نہاد تھنک ٹینکس کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ اسرائیل اور کچھ یورپی ممالک اس منصوبے میں C.I.A. کے ساتھ باہمی تعاون کرتے ہیں۔
اس بیان کے ایک اور حصے میں ان تنظیموں کے لیے تقریباً 53 ملین ڈالر کے امدادی بجٹ کا حوالہ دیا گیا ہے جن کا کام بدامنی اور افراتفری پھیلانا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق ٹویٹر، انسٹاگرام اور واٹس ایپ سمیت کچھ سوشل نیٹ ورکس بین الاقوامی قوانین اور تکنیکی اور قانونی اصولوں کو نظر انداز کرنے کے ساتھ پوری دنیا میں فارسی بولنے والی کمیونٹی کے خلاف جعلی خبروں کو اجاگر کرنے اور ہائبرڈ جنگ کو تیز کرنے میں اہم کردار کر رہے ہیں۔
اس رپورٹ کے ایک اور حصے میں آیا ہے کہ حالیہ فسادات میں "سب سے زیادہ بااثر کارروائی" اور دوسرے لفظوں میں " میڈیا کی عالمی جنگ" کو ایرانی قوم کے خلاف ڈیزائن اور نافذ کیا گیا ہے، لیکن دشمن پہلے سے طے شدہ مقاصد میں کامیاب نہ ہوسکا۔
اس رپورٹ میں امریکی حکومت کے آئندہ منصوبوں میں سے ایک کا بھی ذکر کیا گیا ہے جس کا مقصد دوست اور ہمسایہ ممالک کے درمیان ایرانی قوم کے چہرے کو خراب کرنا اور خطے میں ایران کی استحکام پیدا کرنے والی پالیسیوں کو کمزور کرنا اور ملک میں بدامنی پیدا کرناہے۔ اور اس نے اس مقصد کے حصول کیلیے ایک خصوصی بجٹ کا تعین کیا ہے اور ان امور کے انچارج کے دفتر کے لیے 353 ملین ڈالر مختص کیے گئے ہیں۔
یہ امر دلچسپ ہے کہ امریکی وزارت خارجہ نے امریکہ کے اندر بیرونی طاقتوں کے اثر و رسوخ سے نمٹنے کے لیے 87 ملین ڈالر کے فنڈز اور 394 ماہرین مختص کیے ہیں۔
آپ کا تبصرہ