دشمنوں کی سازشوں سے علاقائی تعاون کے فروغ کے لیے ایران کے عزم میں رکاوٹ پیدا نہیں ہو گی: صدر رئیسی

تہران، ارنا – ایرانی صدر نے کہا ہے کہ دشمنوں کی سازش علاقائی تعاون کے فروغ کے لیے ایران کے عزم میں رکاوٹ پیدا کرنے کا باعث نہیں ہوگی۔

یہ بات سید ابراہیم رئیسی نے آج بروز بدھ نئے کویتی سفیر بدر عبداللہ المنیخ کی اسناد تقرری پیش کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ بھائی چارے کا راستہ اور علاقائی تعاون کی ترقی خطے میں ایران کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ایجنڈا ہے اور دشمنوں کی مداخلت اس عمل کو متاثر نہیں کرے گی۔

ایرانی صدر نے اس ملک کے ساتھ اسلامی جمہوریہ ایران کے تعلقات کو گہرا اور دونوں ممالک کے اعتقادات اور ثقافتوں پر مبنی قرار دیتے ہوئے مزید کہاکہ ایران اور کویت میں موجود صلاحیتوں کی وجہ سے دونوں ممالک اپنے اقتصادی تعاون اور تجارتی تعلقات کو موجودہ سطح سے کئی گنا تک بڑھا سکتے ہیں۔

صدر رئیسی نے کہا کہ ایران ہمیشہ مشکل حالات میں اپنے پڑوسیوں کا دوست رہا ہے اور پڑوسیوں کے درمیان بات چیت اور علاقائی تعاون کو فروغ دینا مسائل کا موثر ترین حل ہے اور علاقائی مسائل میں غیر ملکیوں کی مداخلت نے نہ صرف مسئلہ حل نہیں کیا ہےبلکہ ہمیشہ بہت مسائل پیدا کیے ہیں۔

ایرانی صدر مملکت نے کہا کہ دوطرفہ تعلقات میں اعتماد جامع علاقائی تعاون کا نقطہ آغاز ہے لیکن وہ دشمن جو خطے کی حکومتوں کے درمیان موثر تعامل کے لیے پیدا ہونے والے عزم میں خلل نہیں ڈال سکے، وہ اب فریبی چالوں سے علاقائی تعاون کی ترقی اور استحکام کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن وہ کامیاب نہیں ہوں گے۔

اس موقع میں کویت کے نئے سفیر بدر عبداللہ المنیخ نےایرانی صدر تک کویت کے امیر اور ولی عہد کے سلام کو پہنچایا اور کہا کہ وہ ایران اور کویت کے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے مشن کے ساتھ تہران آئے ہیں اور وہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں ایک وسیع تناظر اور افق کھولنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

کویت کے نئے سفیر نے مذاکرات پر مبنی گفتگو کے لیے ایران کی اصولی پالیسی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ بلاشبہ خطے میں درپیش چیلنجوں کے حل اور علاقائی تعاون کی سطح کو بہتر بنانے کے لیے بات چیت ہی صحیح راستہ ہے۔

انہوں نے  علاقائی ممالک کے ساتھ تعاون کو اپنی ترجیح میں قرار دینے کیلیے ایرانی صدر کے طرز عمل کو سراہا۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

https://twitter.com/IRNA_Urdu

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .