18 ستمبر، 2022، 3:15 PM
Journalist ID: 2392
News ID: 84890652
T T
0 Persons

لیبلز

ایران کی شنگہائی تعاون تنظیم کی رکنیت کے کیا فوائد ہیں؟

تہران، ارنا – نائب ایرانی وزیر خارجہ برائے اقتصادی امور نے کہا ہے کہ ایران شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) میں اپنی رکنیت سے ٹرانزٹ، توانائی اور دفاعیاقتصادی فائدہ حاصل کرنا چاہتا ہے۔ یہ بات مہدی صفری نے اتوار کے روز ایک سرکاری ٹی وی پروگرام میں کہی۔

انہوں نے کہا کہ SCO میں شمولیت سے ایران کی توانائی کے لیے نئی منڈیاں کھلیں گی۔
صفری نے اس بات پر زور دیا کہ ایس سی او مارکیٹ کا اندازہ نو ارب ڈالر سے زیادہ ہے جو برآمدات کو بڑھانے کا کافی موقع ہو سکتا ہے۔
انہوں نے چین کو ایران کی برآمدات کا تخمینہ 5 ارب ڈالر کے لگ بھگ بتایا اور کہا کہ بھارت کے ساتھ ہمارے ملک کی تجارت بھی 2 ارب ڈالر اور روس کے ساتھ 1 ارب ڈالر سے زیادہ تک پہنچ گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایس سی او مارکیٹ صرف توانائی تک محدود نہیں ہے بلکہ اس میں ٹیکنالوجی، انجینئرنگ خدمات اور اشیاء کی برآمدات کے شعبے شامل ہیں۔
سفاری نے نوٹ کیا کہ شنگھائی تعاون تنظیم میں ایران کی رکنیت کے بعد، رکن ممالک، خاص طور پر وسطی ایشیائی ریاستوں کو ایران کے ذریعے بین الاقوامی پانیوں تک رسائی حاصل ہو جائے گی، جو بیرون ملک نقل و حمل کی سہولت فراہم کرتا ہے۔
نائب ایرانی وزير خارجہ نے کہا کہ شانگہائی تعاون تنظیم نئے اراکین کو قبول کرنے کے ذریعے عالمی سطح پر ایک موثر تنظیم میں تبدیل ہو رہا ہے، مرکزی ارکان کے علاوہ ترکی اور جمہوریہ آذربائیجان جیسے مبصر ارکان اس تنظیم میں موجود ہیں، حتیٰ کہ عرب ممالک جیسے متحدہ عرب امارات، قطر اور عمان نے رکنیت کے لیے درخواستیں دی ہیں۔
انہوں نے چین کو دنیا کی پہلی معیشت قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ طاقت تقریباً مغرب سے مشرق میں منتقل ہو چکی ہے، روس توانائی کے شعبے کی ٹیکنالوجی بالخصوص گیس اور تیل کے شعبے میں بہت اچھی سطح پر ہے۔
صفری نے کہا کہ ایران اور روس گیس اور تیل کی پیداوار میں اعلیٰ سطح پر ہیں اور ساتھ ہی چین، بھارت اور پاکستان تیل اور گیس کے بڑے صارفین ہیں، ازبکستان، کرغزستان اور تاجکستان نئی توانائی  کیمنڈی ہیں۔
 انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ خطے میں سیاسی اور اقتصادی تعاملات اور ممالک کے وزرائے خارجہ اور صدور کے درمیان سالانہ ملاقاتوں میں اضافہ کرے گا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .