یہ بات ناصر کنعانی نے اپنے ٹوئیٹر اکاونٹ میں کہی۔
کنعانی نے کہا کہ ایرانی صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے گزشتہ روز اپنے ازبک ہم منصب کی دعوت پر دوفریقی سرکاری ملاقات اور شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کی شرکت اور اس تنظیم میں رکنیت کیلیے ایرانی وعدوں کے معاہدے پر دستخط کرنے کیلیے اس ملک کا دورہ کیا ہے جو ایرانی صدر کے دورہ ازبکستان کا مقصد خطے میں کنورجنسی پالیسی کو تقویت دینا اور کثیر الجہتی کو مضبوط بنانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنی خارجہ پالیسی کے اسٹریٹجک اہداف کو حاصل کرنے اور اپنے خارجہ تعلقات کو وسعت دینے کیلیے ہوشمندانہ اور متوازن طریقے سے کام کرتا ہے اور پابندیوں کے خاتمے کے مذاکرات کے عمل پر قائم رہنے کے باوجود جوہری معاہدے اور وعدوں پر امریکہ کی واپسی کا انتظار نہیں کرے گا۔
ایران کے صدر بدھ کے روز ایک سیاسی اور اقتصادی حکام کے ایک اعلیٰ سطحی وفد کی قیادت میں اپنے ازبک ہم منصب شوکت میرضیایف کی سرکاری دعوت پر شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے ازبکستان کے شہر سمرقند کا دورہ کیا۔
قابل ذکر ہے کہ اپنی صدارت کے دوران شنگھائی سربراہی اجلاس میں یہ آیت اللہ رئیسی کی دوسری موجودگی ہے۔
آپ کا تبصرہ