خطے  میں صہیونی ریاست کی موجودگی کا نتیجہ بدامنی پھیلانے کے سوا کچھ نہیں

تہران، ارنا- پاسداران اسلاامی انقلاب کی بحریہ کے کمانڈر نے کہا ہے کہ خلیج فارس خطے میں صہیونی ریاست کی موجودگی کا نتیجہ اس علاقے میں بدامنی اور انتشار پھیلانے کے سوا کچھ نہیں ہے۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، تہران کے دورے پر آئے ہوئے عمانی بحریہ کے کمانڈر ایڈمیرل "سیف بن ناصر الحربی" نے آج بروز جمعہ کو پاسداران اسلامی انقلاب کی بحریہ کے کمانڈر ایڈمیرل "علیرضا تنگسیری" سے ایک ملاقات میں مختلف فوجی شعبوں میں تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا۔

دراین اثنا ایڈمیرل تنگسیری نے کہا کہ ہم مسلم ہیں اور برادری کے اصول پر پابندہوتے ہوئے مشکل دنوں میں ایک دوسرے کیساتھ کھڑے رہیں گے؛ ہم مسلم ہیں اور تمام ہمسایہ ممالک کا خاص احترام کرتے ہیں؛ ہم ایک دوسرے کے برادر ہیں اور ہمیں بچوں کو قتل کرنے والی اور انتشار پھیلانے والی ریاست کو خطے میں موجودگی کی اجازت نہیں دینی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ خلیج فارس علاقے کے تمام اسلامی ممالک سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اسلامی اتحاد کی تقویت اور تحفظ اور علاقائی ہم آہنگی میں اضافے سے سیاسی، اقتصادی اور سلامتی شعبوں میں اپنے تعلقات کو بالاترین سطح پر بڑھ کر سمندر جیسی عظیم نعمت اور ان کے بھر پور وسائل سے بخوبی فائدہ اٹھائیں گے۔

ایڈمیرل تنگسیری نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا عقیدہ ہے کہ خطے میں اغیار کی موجودگی نہ صرف علاقائی سلامتی کے تحفظ میں کوئی مدد ملے گی بلکہ اس علاقے میں بدامنی پھیلائے گی اور ہمارا عقیدہ ہے کہ خلیج فارس کے ممالک میں اس حساس علاقے کی سلامتی کے تحفظ کیلئے پوری صلاحتیں ہیں۔

پاسداران اسلامی انقلاب کی بحریہ کے کمانڈر نے دنیا کے تمام مظلوموں بالخصوص فلسطینی عوام کی اسلامی جمہوریہ ایران کی بھر پور حمایت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ناجائز صہیونی ریاست، مسلمانوں کی پہلی دشمن ہے جس کی تخلیق جبر اور جارحیت کی بنیاد پر کی گئی ہے اور یہ اپنی بقا کے لیے کسی قسم کے جبر کو نہیں چھوڑتا، بلاشبہ جبر فانی ہے اس لیے یہ بھی فنا ہو جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا عقیدہ ہے کہ خلیج فارس علاقے میں ناجائز صہیونی ریاست کی موجودگی کا نتیجہ اس خطے میں بدامنی اور انتشار پھیلانے کے سوا کچھ نہیں ہے اور امریکی صدر کا حالیہ دورہ مغربی ایشیا بھی اشتعال انگیز ہے اور اس ریاست کی مزید افراتفری پھیلانے کے سلسلے میں کیا گیا ہے۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .