ایران اور ترکمانستان کے تعلقات گہرے اور دوستانہ ہیں: آیت اللہ رئیسی

تہران، ارنا – ایران کے صدر نے کہا ہے کہ ترکمانستان کے ساتھ ایران کے تعلقات ہمسائیگی کے تعلقات نہیں، بلکہ بھائی چارے، تہذیبی، ثقافتی اور رشتہ داری کے تعلقات اور بہت گہرے ہیں۔

یہ بات سید ابراہیم ر‏ئیسی ایران کے دورے پر آئے ہوئے ترکمانستان کے صدر سردار بردی محمد اف کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ ترکمانستان کے ساتھ ایران کے تعلقات ہمسائیگی کے تعلقات نہیں، بلکہ بھائی چارے، تہذیبی، ثقافتی اور رشتہ داری کے تعلقات اور بہت گہرے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ بلاشبہ دوست ، برادر اور پڑوسی ملک 'ترکمانستان' کے صدر اور ان کے اعلیٰ سطحی وفد کی موجودگی دونوں ملکوں کے تعلقات کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتی ہے۔

رئیسی نے بتایا کہ ان تین دہائیوں کے دوران ہمارے ترکمانستان کے ساتھ اچھے تعلقات رہے ہیں، اور گزشتہ مہینوں میں میرا دورہ اشک آباد ایران اور ترکمانستان کے درمیان کچھ شعبوں میں تعاون کو تیز کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ خاص طور پر گیس سویپ اور ٹرانسپورٹیشن کے شعبے میں اچھے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔

ایرانی صدر مملکت نے تین دہائیوں سے زائد عرصے میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی صلاحیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ دیتے کیلیے ہمیں معیشت، تجارت، پانی اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کو بڑھانا اور معاہدوں اور یادداشتوں پر دستخط کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان ہونے والی بات چیت سے تعلقات کو فروغ دینے کے لیے تہران اشک آباد کا سنجیدہ عزم ظاہر ہوتا ہے۔

رئیسی نے کہا کہ آج کے معاہدوں کا نفاذ اور اگلی دو دہائیوں کے لیے ایک دستاویز پر دستخط کرنے کا ہمارا عزم ترکمانستان کے ساتھ ہمارے تعلقات کی اہمیت کو واضح کرتا ہے۔

آیت اللہ رئیسی نے بحیرہ کیسپین کے ممالک کے ساتھ تعاون کو اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں سے ایک قرار دیا اور کہا کہ ہم ترکمانستان کی میزبانی میں ہونے والی آئندہ سربراہی کانفرنس کا خیرمقدم کرتے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون بلاشبہ علاقائی اور بین الاقوامی تعاون کا باعث بنے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے مذاکرات سے پتہ چلتا ہے کہ افغانستان میں تمام گروپوں کی موجودگی میں ایک جامع حکومت کی تشکیل کے لیے دونوں ممالک( ایران اور ترکمانستان) کا مشترکہ موقف ہے۔

انہوں نے کہا کہ خطے کے مسائل اور مسائل کو خطے کے حکام کو ہی حل کرنا چاہیے اور غیر ملکیوں کی کسی بھی قسم کی موجودگی مسائل کا باعث بن سکتی ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ اس خطے میں غیر ملکیوں کی موجودگی خطی سلامتی میں رکاوٹ اور مسائل پیدا کرے گی۔

اس موقع پر محمد بردی اف نے کہا کہ اس کانفرنس میں ایرانی صدر کے ساتھ مختلف شعبوں خاص طور پر اقتصادی اور تجارتی کے شعبوں پر تبادلہ خیال کیا۔

بردی اف نے آیت اللہ رئیسی کو بحیرہ کیسپین  کے ممالک کے سربراہی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے تہران اور اشک آباد کے درمیان توانائی، نقل و حمل کے شعبے میں تعاون پر بھی بات چیت کی اور فریقین نے دونوں اقوام کو متحد کرنے کے لیے ثقافتی اور انسانی شعبوں میں تعلقات کو وسعت دینے پر زور دیا۔

قابل ذکر ہے کہ ترکمانستان کے صدر گزشتہ روز ایک اعلی سطحی وفد کی قیادت میں دورہ ایران پہنچ گئے جہاں ایرانی وزیر برائے مواصلات اور شہری ترقی  "رستم قاسمی" نے ان کا استقبال کیا۔

ایرانی صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نےبدھ کی صبح  کو سعد آباد محل میں ایران کے دورے پر آئے ہوئے ترکمانستان کے صدر کا باضابطہ استقبال کیا۔

 ترکمانستان کے وزير خارجہ رشید مردوف بھی گزشتہ روز تہران پہنچ گئے۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .