ارنا کے مطابق ایرانی صدر کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل محمد مہدی رحیمی نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر کہا کہ وینزویلا کے سفیر نے بتایا کہ تہران کے سفر کے دوران اس ملک کے میڈیا کی ٹیم ایک یورپی ملک کے دارالحکومت میں رک گئی لیکن اس یورپی ملک نے وینزویلا کے خلاف پابندیوں کے بہانے اس ٹیم کے سامان کو پکڑ لیا ہے۔
محمد مہدی رحیمی نے آزادی اظہار اور معلومات کے آزادانہ بہاؤ" کے نعرے کو ایک انتہائی مضحکہ خیز مغربی مذاق قرار دیا۔
قابل ذکر ہے کہ مادورو ترکی کا دو روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد کل بروز جمعہ ایک اعلیٰ سطحی وفد کی قیادت میں دو روزہ دورے پر ایران پہنچ گئے۔
وینزویلا کے صدر کا باضباطہ دورہ ایران، صدر ملکت سید "ابراہیم رئیسی" کی دعوت میں ہوجاتا ہے۔
یہ مادورو کا دوسرا دورہ تہران ہے۔ اس سے قبل انہوں نے نومبر2016میں تہران کا دورہ کیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق ایرانی صدر کے ساتھ ملاقات اور بات چیت اور دونوں ممالک کے اعلیٰ سطحی وفود کی مشترکہ نشست کا انعقاد وینزویلا کے صدر کے دورہ تہران کے منصوبوں میں شامل ہے۔
قابل ذکر ہے کہ مادورو نے گزشتہ رات ایرانی ہسپانو ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ آج آیت اللہ رئیسی سے ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے منصوبے کی صورت میں آئندہ 20 سالوں کے منصوبوں اور حکمت عملیوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
ایرانی وزیر تیل جواد اوجی نے گزشتہ مہینے میں مادورو سے ملاقات اور اپنے وینزویلا کے ہم منصب طارق الایسامی کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر تبادلہ خیال کے لیے کراکس کا سفر کیا۔
مادورو نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر ہمارے وزیر تیل کے ساتھ تعمیری ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ برادرانہ تعلقات اور توانائی کے مسائل میں تعاون کو مضبوط بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ