یہ بات فرزاد رمضانی بونش نے ایران کی ایک نیوز ویب سائٹ 'بازار' کے ساتھ انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین پر روسی حملے سے مشرق وسطیٰ کے کئی اہم شعبوں بشمول جغرافیائی، سیاسی، فوجی، اقتصادی اور سماجی پر قلیل مدتی، درمیانی مدت اور طویل مدتی اثرات مرتب ہوں گے۔
٭٭روس یوکرین جنگ کے مشرق وسطیٰ کی معیشت پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
یوکراین کا بحران روس اور یوکرین کے ساتھ تعلقات پر بین الاقوامی اتفاق رائے کے حوالے سےعلاقائی حکومتوں کے ردعمل کو متاثر کرے گا۔ روس کے خلاف بین الاقوامی پابندیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی بدامنی مشرق وسطیٰ کے ممالک کے سیاسی اور سیکورٹی مفادات کو متاثر کر سکتی ہے۔ مثال کے طور پر، بحیرہ اسود کی ساحلی پٹی پر روسی قبضے سے یوکرین ایک لینڈ لاکڈ ملک ہوجائے گا اور یہ بڑی حد تک ترکی جیسےعلاقائی ممالک کے ساتھ اس ملک کے مزید تعلقات کے روکنے کا باعث ہے۔
روس کے خلاف پابندیوں میں مشرق وسطیٰ کے ممالک کی مداخلت ، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد (روسی جارحیت کی مذمت کیلیے) کی زبانی اور سفارتی حمایت، انسانی حقوق کی کونسل میں روس کی رکنیت کی معطلی اور دو اہم فریقوں کے درمیان پرامن مذاکرات کی کوشش روس اور یوکرین کے ساتھ مشرق وسطیٰ کے تعلقات کے مستقبل کو متاثر کرے گی۔
**اس خطے پر اس جنگ کے جیو پولیٹکس اور سیاسی نتائج کیا ہیں؟
اگرچہ بدلی ہوئی جغرافیائی سیاسی صورتحال کے بارے میں بات کرنا قبل از وقت ہے، لیکن یوکرین کے بحران کا خطے میں جیو پولیٹیکل انتخاب پر نمایاں اثر ہے۔ یوکرین میں جنگ اور روس کی طرف سے لگائی گئی پابندیوں کا مشرق وسطیٰ میں تزویراتی راستوں کے حوالے سے مختلف ایشیائی اداکاروں کے رویوں پر خاصا اثر پڑے گا۔
یوکرین کی جنگ مشرق وسطیٰ میں ممالک کے تعلقات، جیو پولیٹکس اور اتحاد کو متاثر کرے گی۔ اگرچہ بہت سے ممالک کے مغرب کے ساتھ تاریخی طور پر گہرے تعلقات رہے ہیں لیکن ان کے روس کے ساتھ بھی اہم تعلقات ہیں۔ یوکرین میں بحران کے انتظام کی قسم جوہری معاہدے اور ایران جوہری معاہدے میں واپسی کی قسم کو بھی متاثر کرے گی۔
اسرائیل روس اور ایران کے بڑھتے ہوئے تعاون کے بارے میں فکر مند ہو سکتا ہے اور شامی کردوں جیسے چھوٹے اداکار اس بحران کے اثرات کے بارے میں فکر مند ہیں۔ درحقیقت مشرق وسطیٰ نے روسی پالیسی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
نیز، یوکرین کے بحران کا مختصر ہونا یا طول دینا خطے میں روس کی کارکردگی مثال طور پر لیبیا، شمالی شام اور مشرقی بحیرہ روم میں روسی-ترک ہم آہنگی کو متاثر کرتی ہے۔
اس کے علاوہ، بین الاقوامی سفارت کاری میں یوکرین کے بحران کو طول پکڑنا اس بات پر اثر پڑے گا کہ ممالک خطے میں امریکہ اور روس کے تعلقات کو کس طرح منظم کرتے ہیں۔
اگر چہ مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں روس کی جارحیت کی مذمت کی ہے۔ لیکن ان ممالک نے پابندیاں لگانے کیلیے امریکی پالسی کو قبول نہیں کرتے ہوئے خطے میں امریکی کردار پر مایوسی کا اظہار کیا۔
اس کے علاوہ، امریکہ کے ساتھ کچھ اتحادی کا بڑھتا ہوا اختلاف بعض اوقات واشنگٹن پر تنقید کا باعث بھی بنتا ہے۔ مثال کے طور پراسد کے دورے ابوظہبی پر واشنگٹن کی تنقید اور یمن پر متحدہ عرب امارات کی مجوزہ قرارداد پر روس کا ووٹ یمن میں ماسکو کی ایک نئی کارروائی تھی۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹرش نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین کا بحران دنیا بھر میں سیاسی عدم استحکام اور بدامنی کا بیج بو سکتا ہے۔ درحقیقت، یوکرین میں جنگ سیاسی بدامنی اور عدم استحکام کی لہر، اگلے 10 سالوں میں عرب بغاوتوں کی واپسی اور مشرق وسطیٰ میں انتہا پسند گروہوں کی مضبوطی کا باعث بن سکتی ہے۔
یہ جنگ مشرق وسطیٰ کے ممالک کے اندرونی معاملات جیسے ترکی اور لبنان کے انتخابات اور مشرق وسطیٰ کے ممالک میں سیاسی اور عسکری گروپوں( لیبیا میں اقتدار کے دو دعویداروں کے درمیان رقابت کی طرح) کو متاثر کر سکتا ہے۔
اس کے علاوہ، یوکرین کی جنگ ادلب میں جنگ بندی، شام سے روس کے ممکنہ انخلاء، یوکرین میں شامی جنگی طیاروں کی موجودگی، شامی کردوں کو کنٹرول کرنے کے لیے ترکی اور روس کے تعاون یا مقابلہ کرنے پر اہم اور نمایاں اثر ڈال سکتی ہے۔
* فوجی شعبے میں، روس اور یوکرین کی جنگ خطے کو کتنا متاثر کر سکتی ہے؟
فوجی شعبے میں یوکرین کا بحران اور اس کے مختلف نتائج خطے کے اہم اتحادوں بشمول نیٹو اور اہم کھلاڑیوں خاص طور پر روس کے ساتھ خطی ممالک کے فوجی پر نمایاں اثر ڈالتے ہیں۔
روس کے خلاف طویل مدتی پابندیاں مشرق وسطیٰ میں کچھ مسائل کا باعث بن سکتی ہیں۔کیونکہ کچھ ممالک نے اپنی درآمدات یا دفاعی تعاون فروغ دیا ہے یا روس کی پوزیشن(دنیا کے اسلحہ برآمد کنندگان میں سے ایک کے طور پر )کی وجہ سے وہ روس کے ساتھ مزید تعاون چاہتے ہیں۔
حالیہ برسوں میں، مصر نے روس کے ساتھ اسلحے کے میدان میں قریبی تعلقات قائم کیے ہیں جن میں مصری نیوکلیئر پاور پلانٹ کی تعمیر بھی شامل ہے۔ یوکرین کے بحران نے دفاعی صنعت میں یوکرین کے ساتھ ترکی جیسے کچھ اداکاروں کی برآمدات، دفاعی اور ہتھیاروں کے پروگرام کو بھی متاثر کیا ہے۔
* مشرق وسطیٰ پر خوراک، توانائی اورغیرہ کے شعبوں میں اس جنگ کے معاشی اور سماجی اثرات کیا ہیں؟
ایسا لگتا ہے کہ یوکرائن کے بحران کا علاقائی توانائی کی پالیسی اور روس اور مغربی اور مشرقی اداکاروں کے ساتھ مشرق وسطیٰ کے تیل اور گیس کے تعاون کی نوعیت پر ایک اہم اثر پڑتا ہے۔
علاقائی تیل اور گیس کے برآمد کنندگان (جیسے عراق، قطر اور سعودی عرب) مختصر اور درمیانی مدت میں زیادہ برآمدی آمدنی سے فائدہ اٹھائیں گے۔
اگر مغرب روسی برآمدات کو نشانہ بنائے تو روسی مارکیٹ کے کوٹہ حاصل کرنے سے قطر جیسے ممالک کے لیے برآمدات بڑھانے اور طویل مدتی معاہدوں پر دستخط کرنے کے مواقع پیدا ہوں گے۔
درحقیقت، یورپ گیس کے نئے متبادل اور روسی وسائل سے علیحدگی کی تلاش میں ہے اس لیے مشرق وسطیٰ یورپ کو روس پر انحصار کم کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔ اس کے برعکس خطے میں توانائی اور تیل درآمد کرنے والے ممالک نقصان اٹھائیں گے اور قیمتوں میں اضافہ معاشی خطرات کا باعث بنے گا۔
توانائی کا جھٹکا تیل اور گیس کے وسائل پر انحصار کو تبدیل کرنے والے امیر ممالک کے ساتھ ساتھ توانائی پر انحصار کرنے والی درآمدی معیشتوں کے لیے چیلنجز پیدا کرے گا۔
دوسری جانب 2022 میں تیل کی دولت سے مالا مال اور تیل درآمد کرنے والے ممالک میں افراط زر میں اضافے کےلیےعالمی بینک کی پیش گوئی کے پیش نظر مشرق وسطیٰ میں یوکرائن کے بحران کے معاشی اثرات خطی ممالک کی معیشتوں کو کورونا سے پہلے کی سطح پر واپس آنے سے روکیں گے۔
یوکرین کے بحران پر عالمی توجہ خطے کے ممالک کے لیے اقوام متحدہ کی انساندوستانہ امداد کی درخواستوں کی کمی کا باعث بن سکتی ہے۔
مارچ 2022 میں 4.27بلین ڈالر میں سے صرف1.3 بلین ڈالر اکٹھے کیے گئے۔ بحیرہ اسود کا علاقہ دنیا کی کم از کم 12 فیصد خوراک کو برآمد کرتا ہے۔ یوکرین اور روس کے پاس عالمی گندم کی تجارت کا ایک چوتھائی حصہ موجود ہیں۔ اس کے برعکس، منا MENA کا علاقہ درآمدات کے ذریعے گندم کی اوسطاً 80% مقامی ضروریات کو فراہم کرتا ہے جن میں سے زیادہ تر روس اور یوکرین سے آتے ہیں۔
اس کے علاوہ، روس دنیا میں نائٹروجن، فاسفورس اور پوٹاشیم کی تین اہم کھادوں کے سب سے بڑے برآمد کنندگان میں سے ایک ہے جس میں رکاوٹ، توانائی کی عالمی قیمتوں کے ساتھ، مشرق وسطیٰ میں خوراک کی قیمتوں پر نمایاں اثر ڈالتی ہے۔
گزشتہ سال میں خوراک کی عالمی قیمتوں میں 30 فیصد سے زیادہ اضافہ، یوکرین کی گندم کی پیداوار اور برآمدات میں خلل ڈالنا، روسی پابندیاں، عالمی گندم کی برآمدات کی کمی کا خطرہ، برآمدات کو کم کرنے کے لیے خوراک برآمد کرنے والے کچھ ممالک (جیسے یوکرین) کی پالیسیوں نے مشرق وسطیٰ کے ممالک کے مختلف شعبوں کو منفی طور پر متاثر کیا ہے اور کریں گی۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ