یہ بات سعید خطیب زادہ نے آج بروز پیر اپنی ہفتہ وار پریس کانفرنس میں ویانا مذاکرات کے باقی مسائل کے بارے میں صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے وسائل کے کچھ حصے کی رہائی پر ایک معاہدہ طے پا گیا ہے جس کا امریکہ سے کوئی تعلق نہیں ہے اور ہم اسے مداخلت کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
انہوں نے ویانا مذاکرات کے موضوعات سب کے لیے بالکل واضح ہیں، جب تک ہم مجموعی طور پر متفق نہیں ہوئیں تو کسی بات پر متفق نہیں ہوں گے۔ ابھی کچھ مسائل باقی ہیں اور جوہری معاہدے میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی اور جب باقی مسائل ختم ہو جائیں تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ معاہدہ دستیاب ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ویانا میں جو بات چیت ہو رہی ہے وہ جوہری معاہدے کی تمام شقوں کے مطابق ہے اور جوہری معاہدے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کی دو دستاویزات ہمارے لیے اہم ہے اور اب مسٹر مورا کے ذریعے تہران اور واشنگٹن کے درمیان پیغامات کا تبادلہ کیا جاتا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ ویانا کی فضا اس وقت منفی نہیں ہے چونکہ ایران اور 4+1گروپ نے اپنی پوری کوشش کی ہے اور خدشات اور پریشانیوں کو دور کرنے کے لیے واشنگٹن کی طرف سے مناسب جواب کا انتظار کر رہے ہیں، واشنگٹن نے تاخیر کی پالیسی اپنائی ہے ، اور ویانا بدستور جوہرے معاہدے کو بحال کرنے کے لیے اچھے موڈ میں ہے۔
انہوں نے حالیہ دنوں میں مسجد الاقصی کے نمازیوں پر صیہونی حکومت کے حملے کے بارے میں کہا کہ بدقسمتی سے ہم نے ایک بار پھر جعلی صیہونی حکومت کی بے حرمتی اور نمازیوں پر حملے کا مشاہدہ کیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ بدقسمتی سے خطے کے کچھ ممالک کے معمول پر آنے کے عمل نے اس جابر ریاست کو مزید دلیر بنا دیا ہے۔
خطیب زادہ نے کہا کہ صیہونی حکومت کے جرائم کے سامنے بین الاقوامی اداروں کی خاموشی اور بے حسی کو دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے بارے میں کہا کہ "سویڈن میں جو کچھ ہوا وہ انتہائی ناگوار تھا اور اسلامی جمہوریہ ایران قرآن کریم کی اس بے حرمتی کی شدید مذمت کرتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ سویڈش حکومت اظہار رائے کی آزادی کو غلط استعمال کرنے کے بجائے اپنی ذمہ داری پر عمل کر کے مناسب ردعمل کا اظہار کرے کیونکہ اس بے حرمتی نے عالم اسلام کے جذبات کو مجروح کیا ہے۔
انہوں نے افغانستان میں ایرانی قونصلر سرگرمیاں کے حوالے سے کہا کہ حالیہ حملوں کے بعد افغانستان میں ہماری قونصلر کی سرگرمیاں فوری طور پر معطل کر دی گئی تھیں جو افغان حکام کی ضمانت دینے کے بعد بتدریج سرگرمیاں شروع کر دی گئیں۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ