ارنا رپورٹ کے مطابق، "حسین امیر عبداللہیان" نے آج بروز ہفتے کو "شیخ عبداللہ بن زاید آل نہیان" سے ایک ٹیلی فونک رابطے کے دوران، ان سے باہمی دلچسبی امور سمیت علاقائی اور بین الاقوامی تبدیلیوں بشمول شام، مقبوضہ فلسطین کی تبدیلیوں اور ویانا مذاکرات پر تبادلہ خیال کیا۔
اس موقع پر ایرانی وزیر خارجہ نے رمضان المبارک کی آمد پر متحدہ عرب امارات کے عوام اور حکومت کو مبارکباد باد دیتے ہوئے باہمی تعلقات کو ترقی کے راستے پر گامزن ہونے قرار دے دیا اور کہا کہ دونوں ممالک کے حکام کے درمیان اچھی ملاقاتیں اور گفتگو کی گئی ہیں۔
امیر عبداللہیان نے متفقہ امور میں دوطرفہ تعلقات کی کمیٹیوں کے فعال ہونے اور وفود کے تبادلے کو دوطرفہ تعلقات کو مضبوط اور وسعت دینے کے لیے موثر قرار دیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ تمام شعبوں میں باہمی تعلقات کے فروغ پر کوئی حد نہیں ہے۔
نیز دونوں فریقین نے نجی شعبوں میں تعاون کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔
امیر عبداللیہان نے یمنی بحران کے حوالے سے بات کرتے ہوئے یمن میں عارضی جنگ بندی کے قیام کا خیرمقدم کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ ہم یمن کے انسانی محاصرے کے مکمل خاتمے اور تمام فریقوں سے سیاسی مذاکرات کے قیام کو دیکھیں گے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران خطے اور متحدہ عرب امارات اور اپنے پڑوسیوں کے لیے خیر، سلامتی اور ترقی کے سوا کچھ نہیں چاہتا لیکن صہیونی خطے میں عدم تحفظ کی جڑ رہے ہیں اور ہیں۔
امیر عبداللہیان نے علاقے میں صیہونی ریاست کی موجودگی کو علاقے کے تمام ممالک کے لیے خطرہ قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ ہمیں بحران کے عوامل کو خطے میں قدم جمانے سے روکنے کے لیے کوششیں کی جانی ہوں گی۔
در این اثنا متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید آل النہیان نے بھی رمضان المبارک کے بابرکت مہینے کی آمد پر مبارکباد دی اور امید ظاہر کی کہ نئے سال میں دونوں ممالک کے درمیان گہرے تعلقات میں مزید وسعت آئے گی۔
انہوں نے مختلف شعبوں میں تعلقات کی ترقی میں دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات کا ذکر کرتے ہوئے مشترکہ تعاون کے مواقع تلاش کرنے پر زور دیا۔
متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ نے خطے کی نئی صورتحال کے حوالے سے کہا کہ حالیہ ہفتوں میں ہم نے خطے کی صورتحال میں بہتری دیکھی ہے اور صدر "بشار الاسد" کا متحدہ عرب امارات کا دورہ اور یمن میں عارضی جنگ بندی کا قیام تمام فریقوں کو ایک موقع فراہم کرتا ہے کہ وہ اسے ترقی دینے سمیت کشیدگی میں اضافے سے بچنے کے لیے استعمال کریں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ متحدہ عرب امارت اپنی سرزمین سے پڑوسی ممالک کے خلاف کسی قسم کی تخریب کاری یا اشتعال انگیزی کی اجازت نہیں دے گا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ