ریاض کیساتھ مذاکرات کے پانچویں دور کے لیے تیار ہیں: ایرانی وزیر خارجہ

تہران، ارنا - ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات اچھے نہیں ہیں، لیکن ہم اس مسئلے کے ذمہ دار نہیں ہیں اور ہم نے ریاض کو مذاکرات کے پانچویں دور کے لیے اپنی تیاری کا اعلان کیا ہے۔

یہ بات حسین امیر عبداللہیان نے جمعہ کے روز لبنان کے المیادین نیٹ ورک کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔

 انہوں نے ایران اور سعودی عرب کے تعلقات کو کچھ مسائل اور چیلنجز کا سامنا ہے اور ہم دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کے دروازے کھلے رکھنے کے لیے بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی طرف سے تعلقات منقطع ہوئے ہیں اور ایران کے کویت ، متحدہ عرب امارات سمیت بہت سے عرب ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات ہیں، اور سعودی عرب پہلا ملک تھا جس نے ایران کے ساتھ تعلقات منقطع کیے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب کے کچھ متضاد اور نامناسب رویے بشمول 81 افراد کو پھانسی دینا، اس ملک کے ساتھ ہمارے تعلقات کو متاثر کرتے ہیں۔

ایرانی وزیر خارجہ نے سعودی عرب ہمارے ساتھ اچھے تعلقات نہیں چاہتا ہے اور ہم بھی منا کے واقعے میں 460 ایرانی حاجیوں کی شہادت کو نہیں بھولتے ہیں۔

امیر عبدالہیان نے یمن کی جنگ میں ایران کے موقف کے بارے میں کہا کہ ہم جنگ اور محاصرے کے خاتمے کا خیرمقدم کرتے ہیں اور ہم اس میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔

انہوں نے مزید کہاکہ یہ بات درست نہیں ہے کہ یمن میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کا تعلق ایران سے ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے سعودیوں کو بتایا کہ یمن کا مسئلہ اس ملک کے عوام کے فیصلے پر منحصر ہے۔

امیر عبداللہیان نے اسرائیلی حکومت کی نازک صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت اس وقت انتہائی کمزور حالت میں ہے اور بہت سے مسائل سے دوچار ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپریشن سیف القدس ایک عظیم کامیابی ہے جس نے اسرائیلی معاشرے کی کمزوری اور بے بسی کو ثابت کیا۔

ایرانی وزیر خارجہ نے حالیہ دنوں میں شرم الشیخ میں مصری، متحدہ عرب امارات اور صیہونی حکام کے درمیان سہ فریقی اجلاس کے بارے میں کہا کہ ہم کسی بھی اسرائیلی اہلکار سے ملاقات کو بیت المقدس اور فلسطینی عوام کے ساتھ غداری سمجھتے ہیں۔

انہوں نے صیہونی حکومت کی خلیج فارس میں دراندازی کی کوشش کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "ہم خلیج فارس میں کسی بھی اسرائیلی اثر و رسوخ کو قبول نہیں کریں گے اور اس خطے کے عوام صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کو مسترد کر رہے ہیں۔

امیر عبداللہیان نے ویانا مذاکرات کے بارے میں کہا کہ ہم جوہری مذاکرات میں ایک متفقہ نقطہ کے قریب ہیں، لیکن ہمارے لیے اہم بات ضمانتیں کی فراہمی اور پابندیوں کے خاتمے کا طریقہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ ہفتوں میں، باقی مسائل کے حل کیلیے امریکیوں کی جانب سے براہ راست بات چیت کرنے کی بہت سی کوششیں کی گئی ہیں اور اگر بائیڈن کی حکومت سنجیدہ ہے تو اس کو براہ راست کے جائزے سے پہلے اپنی نیک نیتی کا ثبوت دینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے مغرب سے کہا کہ امریکہ ایران پر عائد پابندیوں میں سے ایک کے ہٹانے کے ساتھ اپنی نیک نیتی کا ثبوت دے سکتا ہے۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@ 

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .