ارنا رپورٹ کے مطابق، "علی صالح آبادی" نے اس بات پر زور دیا کہ ملکی زرمبادلہ کی منڈی کی صورتحال سازگار، ہموار اور متوازن ہے اور کہا کہ 1399 میں زرمبادلہ کی کل سپلائی 36.5 بلین ڈالر تھی لیکن یہ 1400 میں بڑھ کر 57 بلین ڈالر سے زیادہ ہو گئی۔
اسٹیٹ بینک کے سربراہ نےنے ملکی برآمدات سے زرمبادلہ کی واپسی میں اضافے کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ 1400 کے دوران "نیما" کے نظام میں برآمد کنندگان کی طرف سے زرمبادلہ کی کل سپلائی 29 ارب 300 ملین ڈالر تھی جس میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 66 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
صالح آبادی نے ملک کی فارن ایکسچینج مارکیٹ میں گزشتہ سال ہونے والی پیش رفت کی وضاحت کرتے ہوئے مزید کہا کہ منظم زرمبادلہ کی منڈی میں ڈالر کے بینک نوٹوں کی خرید و فروخت کی مقدار 1399 کے مقابلے 1400 میں 176 فیصد بڑھ گئی اور یہ 1 ارب 694 ملین ڈالر تک پہنچ گئی اور اس مارکیٹ میں ڈالر کے بینک نوٹ کی شرح مدت کے آغاز میں 24,754 تومان اور مدت کے اختتام پر 24,814 تومان تھی۔
ایران اسٹیٹ بینک کے مطابق، مطابق 1399 کے مقابلے میں 1400 میں زرمبادلہ کی لین دین کی منظم مارکیٹ میں یورو بینک نوٹوں کی خرید و فروخت 186 فیصد اضافے کے ساتھ 299 ملین یورو تک پہنچ گئی؛ یہ رقم 1398 اور 1399 میں بالترتیب 8 اور 80 ملین یورو تھی۔
صالح آبادی نے بتایا کہ 1399 کی مدت کے آغاز میں نیما سسٹم میں لین دین کی اوسط ڈالر کی شرح تبادلہ 13.818 تومان سے شروع ہوئی تھی اور اس سال کے آخر میں یہ تعداد 23,023 تومان تک پہنچ گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ اس وقت ہے جب نیما سسٹم میں لین دین کی اوسط ڈالر کی شرح 1400 کے شروع میں 23,200 تومان کے اعداد و شمار کے ساتھ شروع ہوئی تھی اور اوسطا 23,891 تومان کے ساتھ ختم ہوئی تھی۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ