شامی خبر رسان ایجنسی سانا کے مطابق؛ " علی نیکزاد ثمرین" نے شامی وزیر خارجہ "فیصل مقداد" سے ایک ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ ایران اور شام کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات لازم و ملزوم ہیں اور بین الاقوامی تبدیلیوں سے متعلق ہمارا یکساں نقطہ نظر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کوئی بھی جو شام اور ایران کا وجود نہیں چاہتا اسے تاریخ سے سبق سیکھنا چاہیے۔" کیونکہ اگر شام اور ایران کے شہداء کا خون نہ ہوتا تو دہشت گرد گروہ (داعش) تباہ نہ ہوتا اور اب یورپ اور امریکہ بھی محفوظ نہیں رہتے۔
نیکزاد نے مزید کہا کہ شام کے صدر "بشار الاسد" کی مزاحمت اس ملک کے استحکام اور مزاحمت کا باعث بنی۔
ایرانی پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر نے شام کے خلاف بیرونی مداخلت اور امریکہ کی یکطرفہ پابندیوں کو مسترد کرنے سے متعلق ہمارے ملک کے موقف کو دہرایا اور کہا کہ تہران شام کو اس مرحلے پر قابو پانے میں خاص طور پر تجارت، معیشت اور ایندھن کے شعبوں میں۔مدد کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گا۔
نیکزاد نے دونوں ممالک اور ایران اور شام کی قوموں کے درمیان برادرانہ تعلقات پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ تہران اور دمشق حقیقی اقتصادی اور تجارتی شراکت بالخصوص تعمیر نو کے مرحلے کے حصول کے لیے سنجیدہ کوششیں کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ اس وقت اپنے ہم منصبوں اور دیگر شامی حکام سے ملاقات کے لیے دمشق میں ہیں۔
نیکزاد نے کہا کہ ان کے دورہ شام کا مقصد شامی حکام سے مشاورت اور پارلیمانی، اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو فعال کرنے اور دونوں ممالک کے درمیان اس کے حجم کو بڑھانے سے متعلق تمام امور پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔
دراین اثنا ا شام کے وزیر خارجہ نے دمشق اور تہران کے درمیان سیاسی، اقتصادی اور بالخصوص پارلیمانی سمیت تمام شعبوں میں تعلقات کی گہرائی پر زور دیا اور کہا کہ دمشق پارلیمانی سفارت کاری اور اس مرحلے میں اس کے اہم کردار کو بہت اہمیت دیتا ہے۔
المقداد نے ایران اور شامی عوام کے مفاد میں دوطرفہ اقتصادی تعلقات کے فروغ پر زور دیا۔
شامی وزیر خارجہ نے ایران اور شامی عوام کے مفاد میں دو طرفہ اقتصادی تعلقات کی ترقی پر زور دیا اور امریکہ اور اس کے مغربی اتحادیوں کی طرف سے شام اور ایران پر عائد یکطرفہ پابندیوں کو "غیر اخلاقی" قرار دیا۔
انہوں نے ایران کے رہنماؤں کی سیاسی دانشمندی اور ویانا مذاکرات کے ان کے محتاط انتظام کی تعریف کرتے ہوئے امریکہ اور مغربی ممالک سے بغیر پیشگی شرائط کے مذاکرات میں واپس آنے کا مطالبہ کیا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ