تہران- مسقط اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کیلئے تمام باہمی صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ہوگا: ایرانی صدر

تہران، ارنا- ایرانی صدر نے عمان کیساتھ ایران کے تعلقات اچھے ہیں لیکن اقتصادی اور تجارتی مسائل کے میدان میں مزید ترقی کی گنجائش ہے اور اقتصادی اور تجارتی تعلقات کے فروغ میں دونوں ممالک کی قابل قدر صلاحیتوں کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ سید "ابراہیم رئیسی" نے آج بروز بدھ کو ایران کے دورے پرآئے ہوئے عمانی وزیر خارجہ "بدر بن حمد البوسعیدی" سے ایک ملاقات میں بادشاہ عمان کیجانب سے ان کی دورے مسقط کی باضابطہ دعوت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بلا شبہ یہ تعاون دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے اور علاقائی اور بین الاقوامی مسائل کے حل کے لیے موثر ثابت ہو سکتا ہے۔

ایرانی صدر مملکت نے کہا کہ عمانی حکومت کے موقف اچھے اور مستحکم ہیں اور خطے کے بعض ممالک کے رویے سے نمایاں طور پر مختلف ہیں اور عمان کی فلسطین اور یمن اور علاقائی مسائل پر نمایاں توجہ ہے۔

آیت اللہ رئیسی نے کہا کہ  عمانی حکومت کی نظر میں خطے، عالم اسلام اور مغربی ایشیا کے مظلوموں کی سلامتی پر توجہ ہے اور عمان کے ساتھ ہمارے تعلقات اچھے ہیں، لیکن اقتصادی اور تجارتی مسائل کے میدان میں مزید ترقی ہے دونوں ممالک کو اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے بادشاہ عمان کو دورہ تہران کی باضابطہ دعوت دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا عزم او ارادہ، دوست ممالک بالخصوص عمان سے تعاون کا فروغ ہے۔

*** اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایتوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں

در این اثنا سلطنت عمان کے وزیر خارجہ بدر بن حمد البوسعیدی نے بھی اسلامی جمہوریہ ایران کی اپنی پڑوسیوں کی حمایت کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایران اور عمان کے درمیان بہترین تعلقات ہیں جو تاریخی طور پر علاقائی اور عالمی سلامتی کے فائدے کے لیے باہمی اعتماد، احترام اور مثبت تعاون پر مبنی ہیں۔

عمان کے وزیر خارجہ نے صدر رئیسی کو مخاطب  کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا عمان کا دورہ ایک تاریخی دورہ ہوگا جس میں دونوں ممالک کے مقاصد حاصل ہوجائیں گے۔ ہم ہمیشہ آپ کے تمام کاموں میں آپ کے عملی جذبے کی حمایت کرتے ہیں اور ہم آپریشنل تعلقات کو فروغ دینے کے لیے آپ کے نقطہ نظر کو فروغ دینے کی کوشش کریں گے۔

**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .