ان خیالات کا اظہار، ایران کے دورے پر آئے ہوئے پاکستانی وزیر خارجہ "شاہ محمود قریشی" نے ایران میں قائم پاکستانی سفارتخانے میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران، گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر انہوں نے ایرانی صدر مملکت اور پارلیمنٹ کے اسپیکر سے اپنی حالیہ ملاقاتوں کو تعمیری قرار دے دیا۔
قریشی نے کہا کہ ایرانی اسپیکر سے اپنی ملاقات میں دونوں ملکوں کی مشترکہ تشویش؛ یعنی مغرب میں اسلاموفوبیا کا فروغ، اس جنگ کو روکنے اور لاکھوں مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے کا مسئلہ اٹھایا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو مغرب میں اسلام دشمن جذبات میں اضافے اور مسلمانوں کیخلاف انتہا پسندی پر سخت خدشات ہیں اور ایران، پاکستان، ترکی اور سعودی عرب کے مشترکہ محاذ پر اسلامی مقدسات کیخلاف نفرت اور توہین کا مقابلہ کرنے کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔
پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے اسلامو فوبیا کیخلاف پاکستانی مؤقف کا خیرمقدم کیا اور محمد باقر قالیباف نے اس سلسلے میں دونوں ممالک کی پارلیمانوں کے مابین تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے اس اجلاس میں مغرب میں آزادی اظہار رائے کے غلط استعمال کے خیالات اور اسلاموفوبیا سے نمٹنے سے متعلق مشترکہ حکمت عملی اپنانے کیلئے دونوں ممالک کے اسکالروں کے درمیان مشاورت کی تجویز کو پیش کیا۔
واضح رہے کہ پاکستانی وزیر خارجہ کل بروز منگل کو ایران کے 3 روزہ دورے پر پہنچ گئے؛ جہاں انہوں نے ایرانی صدر مملکت ڈاکٹر "حسن روحانی" سے اور "محمد جواد ظریف" سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔
اس ملاقات میں ایران اور پاکستان کے وزرائے خارجہ نے سرحدی معاشی تعلقات کے فروغ کے مقصد سے مشترکہ سرحدی بازاروں کے قیام کی ایک مفاہتمی یادداشت پر دستخط کیے۔
اس کے علاوہ اس دورے کے موقع پر کچھ گھنٹوں پہلے پاک- ایران تیسری باضابطہ سرحد "پیشین-مند" کا باضابطہ افتتاح کیا گیا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران، یہ پاکستانی وزیر خارجہ کا تیسرا دورہ ایران ہے؛ انہوں نے 24 دستمبر 2018ء اور 11 جنوری 2020ء کو ایران کے دو سرکاری دورے کیے تھے۔
انہوں نے 2020ء کے دورے ایران کے موقع پرشہر مشہد میں واقع حضرت امام رضا (ع) کے روضے کی زیارت کرنے کے بعد، دارالحکومت تہران میں ایرانی صدر اور وزیر خارجہ سے الگ الگ ملاقاتیں کی تھیں۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ