بدھ کو صوبہ ایلام میں ایک اعلی سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایران کا کہنا تھا کہ ہم نہ تو دباؤ کے آگے جھکیں گے اور نہ ہی ایٹمی تحقیقات کا سلسلہ بند کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم یہ ہرگز قبول نہیں کریں گے کہ اپنی ایٹمی تحقیقات کا سلسلہ بند کردیں اور پھر صنعت، طب، زراعت اور دیگر علوم میں درکار جوہری مواد حاصل کرنے کے لیے مغرب کی منظوری کا انتظار کریں۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی طاقت کو ہمیں سائنسی تحقیقات سے روکنے کا حق حاصل نہیں، مغرب کو کس نے یہ حق دیا ہے کہ وہ ہم سے مطالبہ کرے کہ ایٹمی پروگرام رول بیک کردیا جائے۔
صدر ایران نے ایک بار پھر اس موقف کا اعادہ کیا کہ رہبر انقلاب اسلامی کے فرمان کے مطابق ہم ایٹمی ہتھیار ہرگز نہیں بنائیں گے۔
انہوں نے فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ کوئی بھی باضمیر انسان ایسے جرائم کو نظر انداز نہیں کرسکتا۔
صدر پزشکیان نے کہا کہ مغرب والے جمہوریت، آزادی اور انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں۔ کیا یہی آزادی، جمہوریت اور انسانی حقوق ہیں؟
آپ کا تبصرہ