انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت فلسطینی پناہ گزینوں کو ان مراکز کی قطاروں میں کھینچ کر اشیائے خورد و نوش کے بجائے انہیں گولیوں اور قتل عام کا نشانہ بنا رہی ہے۔
سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے کہا کہ صیہونی حکومت نے گزشتہ ایک ہفتے میں 2400 فلسطینیوں کو شہید کیا اور اس کے علاوہ لاکھوں فلسطینیوں کو بھوک اور پیاس سے قتل کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امداد کے منتظر فلسطینی عوام کو قتل کرنا سب سے گھناؤنا جرم ہے اور موت کے جال کے مترادف ہے۔
انصاراللہ کے سربراہ نے کہا کہ اس نوعیت کے قتل عام کی انجنیئرنگ امریکی دشمن نے انجام دی ہے اور اس پر عملدرامد کو غاصب اور ظالم صیہونی حکومت کے حوالے کیا گیا ہے۔
انہوں نے بیروت کے جنوبی مضافات پر صیہونی دشمن کے وحشیانہ حملوں کی مذمت کی اور کہا کہ تل ابیب لبنان پر جارحیت سے باز نہیں آرہا ہے جو اس بات کی علامت ہے کہ صیہونی حکومت اور اس کی کسی بھی ضمانت پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔
سید عبدالملک الحوثی نے کہا کہ صیہونیوں کو پسپا کرنے کا واحد طریقہ استقامت اور مزاحمت ہے اور تمام لبنانیوں کو بھی استقامت اور حزب اللہ کے گرد اکٹھا ہو جانا چاہیے۔
انہوں نے صیہونی اہداف پر یمن کے حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران مقبوضہ یافا (تل ابیب) کے بن گوریون ایئرپورٹ کو 5 بار میزائلی حملے کا نشانہ بنایا گيا جن میں سے سب سے اہم، کامیاب، مؤثر اور طاقتور حملہ منگل کی رات کی کارروائی میں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ صیہونیوں کے فضائی محاصرے کو مکمل کرنے کی کوششیں بھی مسلسل جاری ہیں جو کہ غزہ کے محاصرے اور اس پٹی میں صیہونیوں کے ہاتھوں نسل کشی کے جواب میں کیا جا رہا ہے۔
انصاراللہ کے قائد نے واضح کیا کہ بحیرہ احمر، خلیج عدن اور باب المندب میں صیہونی حکومت سے وابستہ تمام جہازوں کی آمد و رفت پر بدستور سخت پابندی عائد ہے۔
انہوں نے کہا کہ بڑی قربانیوں کے باوجود تمام واقعات یمنی عوام کے حق میں اختتام پزیر ہوئے اور یمن کی حکومت اور عوام کے جذبے اور طاقت میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
آپ کا تبصرہ