ارنا کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیرخارجہ برائے قانونی و بین الاقوامی امور، کاظم غریب آبادی نے اپنے سماجی رابطے کے ایکس پیج پر لکھا ہے کہ آج ہم نے آئی اے ای اے کے بورڈ آف گونرس کی رکن 17 حکومتوں کے سفیروں کے ساتھ ، اس کے بعد روس اور چین کے ساتھ سفیروں کے ساتھ اور اس کے بعد جرمنی، برطانیہ اور فرانس کے سفیروں کے ساتھ ملاقاتوں میں آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل کی رپورٹ اور بورڈ آف گورنرس کی آئندہ نشست کے بارے میں گفتگو کی اور ان کے سوالوں کے جواب دیئے۔
انھوں نے لکھا ہے کہ ہم نے ان نشستوں میں ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ ایران ایٹمی اسلحے کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے کا پابند اور سیف گارڈ معاہدے پر کاربند ہے اور ان معاہدوں کے تحت اپنے ذمہ داریوں پر عمل کرتے ہوئے آئی اے ای اے کے ساتھ وسیع تعاون کررہا ہے۔
انھوں نے کہا ہے کہ ان دو بے بنیاد دعووں کے حوالے سے جو دو عشرے سے کئے جارہے ہیں اور اب تک ثابت نہیں ہوسکے ہیں، سیاسی محرکات کے تحت، بورڈ آف گورنرس کی رکن بعض حکومتوں کا ہر اقدام، آئی اے ای اے کے ساتھ اسلامی جمہوریہ ایران کے موجودہ تعاون میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔
کاظم غریب آبادی نے لکھا ہے کہ ایران نے اپنے ایٹمی سائنسدانوں کے دہشت گردانہ قتل، اپنی ایٹمی تنصیبات میں تخریبکاری اور ان پر حملے کے دھمکیوں اور دیگر فریقوں کی جانب سے جے سی پی او اے کی پابندی نہ کئے جانے کے باوجود، اپنی ایٹمی تنصیبات تک بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کو دسترسی دی ہے اور سیف گارڈ معاہدے کی پابندی کی ہے لیکن یہ صورت حال جاری نہیں رہ سکتی۔
غریب آباد نے اپنی پوسٹ میں لکھا ہے کہ امید ہے کہ بورڈ آف گورنرس کے اراکین، تعمیری طرزعمل اختیار کرتے ہوئے، سیاسی محرکات کے تحت انجام دیئے جانے والے ہرایسے اقدام کی مخالفت کریں گے جو ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان تعاون میں خلل ڈال سکتا ہو۔
آپ کا تبصرہ