26 مئی، 2025، 6:42 PM
Journalist ID: 5632
News ID: 85844519
T T
0 Persons

لیبلز

پزشکیان: تہران اور آسلام آباد کے روابط دیرینہ ثقافتی اور تہذیبی مشترکات پر استوار ہیں

 تہران – ارنا – صدر ایران  نے تہران اور اسلام آباد کے روابط کو وسیع ‍‍ثقافتی اور تہذیبی رشتوں پر مبنی قرار دیا اور کہا کہ یہ رشتے صدیوں بلکہ ہزاروں برس پر محیط ہیں

 ارنا کے مطابق صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے آج پیر 26 مئی کی شام پاکستان کے وزیر ا‏عظم میاں شہباز شریف اور ان کے ہمراہ تہران کے دورے پر آنے والے وفد کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہمارے بھائی ہیں اور ہم آپ کو دل کی گہرائیوں سے چاہتے ہیں۔

صدرمملکت نے کہا کہ پاکستان اسلامی جمہوریہ ایران کا اہم پڑوسی ملک ہے اور ہمارے تاریخی روابط وسیع ثقافتی اور تہذیبی رشتوں پر استوار ہیں جنہوں نے دونوں ملکوں میں قربت پیدا کی ہے اور یہ رشتے صدیوں بلکہ ہزاروں برس پر محیط ہیں۔

 انھوں نے کہا کہ علاقائی، بین الاقوامی اور عالم اسلام کے مسائل میں ایران اور پاکستان کے نظریات مشترک ہیں۔

 صدرایران نے کہا کہ  ہم نے اپنے بھائیوں کے ساتھ نشست میں، سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی نیز بین الاقوامی تعاون میں توسیع پر زور دیا۔

ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا کہ جن باتوں پر ہم نے زور دیا، ان میں ان سمجھوتوں اور دستاویزات پر عمل درآمد بھی شامل ہے جن پر ماضی میں دستخط ہوچکے ہیں۔

ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا کہ ہمارا نظریہ ہے کہ دونوں ملکوں کی مشترکہ سرحدوں کو بدامنی اور دہشت گردوں نیز جرائم پیشہ عناصر سے پاک ہونا چـاہئے اور سرحدوں کی سیکورٹی میں خلل اندازی کرنے والے عوامل کے خلاف مہم کے حوالے سے ہمارا نظریہ ایک ہے اور اس سلسلے میں ہم سنجیدگی کے ساتھ مصمم ہیں۔

 انھوں نے کہا کہ یہاں اس بات پر بھی زور دینا ضروری ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران پاکستانی عوام کے امن و استحکام کو اپنی اعلی مصلحتوں کا حصہ سمجھتا ہے۔   

صدر مملکت نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ہم پڑوسیوں کے ساتھ دوستانہ روابط اور پائیدار سلامتی کے تحفظ کو مشترکہ مفادات کا حصہ سمجھتے ہیں، کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران پاکستان اور ہندوستان کے درمیان امن اور جنگ بندی کا استقبال کرتا ہے۔  

انھوں نے کہا کہ اس میں شک نہیں کہ اختلافات کا گفتگو کے ذریعے، پر امن حل، علاقے اور دنیا میں  سلامتی اور پائیدار ترقی کا لازمہ ہے۔   

 ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ مغربی اور جنوبی ایشیا کو پہلے سے زیادہ امن و سلامتی کی ضرورت ہے اور اس کے لئے ہم پڑوسی ملکوں اور اپنے سبھی بین الاقوامی حلیفوں کے ساتھ مثبت افہام و تفہیم اور مشاورت ضروری سمجھتے ہیں۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .