آج صبح 21 مئی 2025 بروز بدھ ایرانی پارلیمنٹ میں شہدائے جمہور اور شہدائے خدمات کی یاد میں منعقدہ تقریب میں مسعود پزشکیان نے کہا کہ ہم اپنے آپ کو ان عظیم شہداء کا مقروض سمجھتے ہیں جنہوں نے اپنا سارا وقت عوام کے لیے وقف کر دیا، اور ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس راہ پر قائم رکھے۔
پزشکیان نے کہا کہ میں مشہد میں شہید رئیسی کی والدہ سے ملنے گیا تھا۔ وہ معمولی سے محلے میں ایک عام گھر میں رہتی ہیں۔ تہران میں بھی ایسا ہی تھا۔ ایک ملک کا صدر ایک عام گھر اور معمولی علاقے میں رہتا تھا۔ شہید صدرکے دیگر ساتھی بھی ادارہ جاتی ہاؤسنگ سوسائٹی کے عام یونٹوں میں رہتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ مخالف انقلابی معاشرے میں اسلامی حکومت کے عہدیداروں کے بارے میں منفی پروپیگنڈہ پھیلا رہے ہیں۔ ہمیں کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ان کے لیے ان پیاروں کے گھروں میں جانا اور ان کے گھر دیکھنا ہی کافی ہے۔ ان پیاروں کی دیانت اور پاکیزگی بالکل واضح ہے اور انکا معمولی طرز زندگی انکی پاکیزگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
صدر نے کہا کہ یہی وہ بات ہے کہ ایرانی عوام تمام تر سازشوں کے باوجود انقلاب کے ساتھ کھڑے ہیں، کیونکہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنا وجود اپنے پیارے لوگوں کی خدمت کے لیے وقف کر دیا ہے، اور یہ ایسی چیز نہیں ہے جس کی قدر و قیمت کا اندازہ لگایا جا سکے۔ ان میں سے ہر ایک اپنی حیثیت اور مقام کے لحاظ سے بھی مختلف طریقے سے زندگی گزار سکتا تھا یا ان کی قابلیت اور مہارت کو دیکھتے ہوئے وہ بہتر حالات میں رہ سکتے تھے، لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ ایسی باتیں کرتے ہیں جنہیں سن کر حیرانی ہوتی ہے۔ ٹرمپ نے سعودی عرب میں ہمارے بارے میں غلط دعویٰ کیا حالانکہ وہ خود کرہ ارض کے سب سے بڑے چور اور دہشت گرد ہیں، چوری کرتے ہیں اور پوری دنیا کو لوٹتے ہیں اور دوسروں پر چور اور دہشت گرد ہونے کا الزام لگاتے ہیں۔
صدر ایران نے کہا کہ اگر کوئی انکے خلاف آواز اٹھائے کہ ہم آپ کو اپنے ملک کو لوٹنے نہیں دیں گے، تو اس پر چوری، لوٹ مار اور دہشت گرد ہونے کا الزام لگایا جائے گا۔ جبکہ یہ خود لٹیرے اور دہشت گرد ہیں۔ وہ یہاں آئیں اور اپنی آنکھوں سے ہمارے ان شہیدوں کا طرز زندگی دیکھیں اور پھر جائیں اور اپنی لوٹ مار کا خود احتساب کریں جو سب پر عیاں ہے۔
آپ کا تبصرہ