ٹرمپ نے ایران اور امریکہ کے ماہرین کی سطح کے اجلاس سے قبل صحافیوں سے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ایران کے ساتھ سمجھوتے کا سلسلہ اچھی طرح آگے بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے معاملے میں اچھی پیشرفت حاصل ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت ہی اچھے فیصلے کیے جا سکتے ہیں اور ملاقاتیں سنجیدہ رہی ہیں۔
انہوں نے حسب معمول اسی کے ساتھ ساتھ دھونس دھمکیاں بھی جاری رکھتے ہوئے کہا کہ صرف دو آپشن ہیں اور دوسرا آپشن بالکل اچھا آپشن نہیں ہے!
امریکی صدر کا یہ رویہ ایسی حالت میں سامنے آرہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اعلان کرچکا ہے کہ وہ صرف مذاکرات کو موقع فراہم کر رہا ہے اور ابھی اس مرحلے میں کسی بھی نتیجے کی امید نہیں کی جاسکتی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی فرما چکے ہیں کہ نہ ان مذاکرات کی جانب حد سے زیادہ حسن نظر رکھتے ہیں نہ ہی شدید بدگمانی کا شکار ہیں۔
وزیر خارجہ نے بھی گزشتہ ہفتے خبردار کیا تھا کہ ایران صیہونی حکومت کو تو خاطر میں ہی نہیں لاتا اور کسی بھی غلط اندازے یا اقدام کی صورت میں ملک کی دفاعی قوت امریکہ کو سبق سکھانے کے لیے کافی ہے۔
آپ کا تبصرہ