ہر سال، جیسے جیسے خواتین کا عالمی دن قریب آتا ہے، یورپی سیاست دان خواتین کے حقوق کی حمایت میں بلند و بانگ دعوے اور پیغامات جاری کرتے ہیں۔ لیکن اعدادوشمار مختلف حقیقت ظاہر کرتے ہیں۔ خواتین کے خلاف تشدد یورپی براعظم میں ایک وسیع بحران کی حیثیت رکھتا ہے، جسے سیاسی دعووں اور سفارتی چاپلوسی کے پیچھے چھپایا جانا ممکن نہیں۔
یورپی یونین ایجنسی برائے بنیادی حقوق (Agency for Fundamental Rights, FRA) کی ایک رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ یورپ میں ہر 3 میں سے ایک خاتون اپنی زندگی میں تشدد کا شکار ہوتی ہے۔ یہ اعداد و شمار نہ صرف بحران کی شدت کو ظاہر کرتے ہیں بلکہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے موجودہ پالیسیوں کی نااہلی کی بھی نشاندہی کرتے ہیں۔
FRA کی 2014 کی رپورٹ اور حالیہ یوروسٹیٹ کے اعداد و شمار (2023) کے مطابق، یورپی یونین میں ٪33 خواتین کو 15 سال کی عمر تک کم از کم ایک بار جسمانی یا جنسی تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ تعداد سوئیڈن اور ڈنمارک سمیت شمالی یورپی ممالک میں ٪45 تک ہے اور جنوبی یورپی ممالک جیسے اٹلی اور یونان میں تقریباً ٪25 رپورٹ ہوئی ہے۔
رپورٹس بتاتی ہیں کہ ڈیجیٹل تشدد بھی بڑھ رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانے کے 2023 کے مطالعے کے مطابق، یورپ میں تقریباً ٪38 خواتین کو آن لائن ہراساں کیا گیا۔
خواتین کے خلاف تشدد سے نمٹنے میں ایک بنیادی چیلنج اس شعبے کے لیے مختص بجٹ کی کمی ہے۔ یورپی پالیسی سینٹر تھنک ٹینک کی رپورٹ کے مطابق 2024 میں یورپی یونین کے بجٹ کا صرف ٪0.01 خواتین پر تشدد کی روک تھام کے لیے مختص کیا گیا۔ یہ بجٹ خواتین کے حقوق کی تنظیموں کے مطابق موجودہ ضروریات کو پورا نہیں کرتا۔
آپ کا تبصرہ