ایرانی عوام کو اس وقت کافروں اور منافقوں کے وسیع محاذ کا سامنا ہے، ان سے پیش آنے کا طریقہ بھی قرآن میں موجود، رہبر انقلاب اسلامی

رہبر انقلاب اسلامی کی موجودگی میں قرآن سے انس کی محفل منعقد ہوئی۔ ماہ مبارک رمضان کی آمد کی مناسبت سے اس قرآنی محفل میں ایران اور دیگر ممالک کے برجستہ قاریان قرآن نے شرکت کی۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس موقع پر قرآن کریم کی تعلیمات پر عملدرامد کو ذاتی، سماجی اور قومی ضرورت قرار دیا اور فرمایا کہ قرآن سے منسلک گروہ اور افراد کو اس طرح عمل کرنا چاہیے کہ اللہ کی کتاب کے روحانی چشمے، عوام کے دل و دماغ اور اس طرح ان کے اعمال میں جاری ہوجائیں۔

آپ نے اس موقع پر فرمایا کہ انسانوں کے تمام روحی اور اخلاقی امراض من جملہ حسد، بخل، بدگمانی، کاہلی، خودغرضی، ہوا و ہوس، ذاتی مفادات کو اجتماعی مفادات پر ترجیح دینے جیسی بیماریوں کا علاج قرآن کریم میں پوشیدہ ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ سماجی بے انصافی جیسے اجتماعی مسائل کے علاج کے لیے بھی قرآن کریم سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔ آپ نے سماجی انصاف کو توحید کے بعد دین اسلام کا اہمترین موضوع قرار دیا۔

آپ نے کتاب اللہ کو دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات میں بھی رہنمائی کا بہترین، واضح ترین اور دقیق ترین راستہ قرار دیا اور فرمایا کہ آج ملت ایران کو اقتدار پسند کافروں اور منافقوں کے ایک وسیع محاذ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

آپ نے زور دیکر فرمایا کہ قرآن کریم نے کافروں اور منافقوں کے ساتھ برتاؤ کے مختلف مراحل کو واضح کردیا ہے کہ کس موقع پر ان سے بات کرنا چاہیے، کس مرحلے میں ان کے ساتھ تعاون کریں، کس وقت انہیں زوردار طمانچہ مارنا چاہیے اور کون سا وقت تلوار نکالنے کا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے قرآن کریم سے انس کی محفل کے موقع پر قاریان قرآن کو مختلف ہدایات بھی پیش کیں۔

آپ نے فرمایا کہ قرآن کو جب حسین تلاوت کے ذریعے پیش کیا جاتا ہے تو انسان میں صلاح و نجات کا جذبہ پیدا ہوجاتا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے قرآن کریم کی اس آیت کا ذکر کیا جس میں رسول اکرم (ص) کی جانب سے آیات کی تلاوت کو تزکیہ یعنی تمام روح و جان کے امراض کی شفا، تعلیم یعنی ذاتی اور سماجی اصولوں کے طریقہ کار کو سکھانا اور حکمت یعنی عالم وجود کی حقیقتوں سے متعارف کرانا قرار دیا گیا ہے۔

آپ نے فرمایا کہ درحقیقت، تلاوت، ایک پیغمبرانہ عمل ہے اور قاریان قرآن، پیغمبروں کے کام کو دوہرا رہے ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے قرآن کریم کے تعلیمی اور تشہیراتی مراکز کے سربراہوں اور قاریوں سے خطاب کرتے ہوئے صحیح تلاوت کو مسلمانوں کی فکری بنیادوں کو مضبوط کرنے کا طریقہ قرار دیا اور فرمایا کہ کلام اللہ کی تلاوت اس طرح ہونی چاہیے کہ قرآن کریم کے تمام عناوین اور ہدایات عوام کے ذہن نشین ہوکر عمل کی بنیاد بن جائیں۔

آپ نے ادب کے تمام اصولوں کے ساتھ تلاوت کو ایک معجزہ قرار دیا۔

رہبر انقلاب نے اس موقع پر فرمایا کہ آج ایران کے انقلاب اسلامی کے ابتدائی ایام کے مقابلے میں قاریوں نے کلام الہی کے مفاہیم سے بہتر انداز میں آشنائی حاصل کرلی ہے۔

آّپ نے فرمایا کہ انقلاب کے بعد قرآن کریم کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران نے قابل دید ترقی کی ہے اور آج ملک کے حتی چھوٹے شہروں اور قصبوں میں برجستہ قاری موجود ہیں جبکہ انقلاب سے قبل قرآن مہجور ہو کر رہ گیا تھا اور تلاوت قاریوں کی گنی چنی تعداد تک محدود تھی۔

آپ نے امید ظاہر کی کہ ان باریک نکات پر توجہ دیکر قرآن کے روحانی چشموں سے عوام کے دل و دماغ سیراب ہوسکیں گے۔

قابل ذکر ہے کہ رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب سے قبل ڈھائی گھنٹے تک ایران اور دنیا کے برجستہ قاریوں اور تواشیح گروہوں کی تلاوت کی سماعت کی۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .