انہوں نے اس موقع پر بتایا کہ علاقے میں تبدیلیاں طوفان الاقصی کارروائی سے شروع ہوئیں جسے مکمل طور پر حماس نے ڈیزائن کیا تھا اور اس پر عملدرامد کیا۔
جنرل حاجی زادہ نے طوفان الاقصی کو صیہونی حکومت کے لیے ایک اسٹریٹیجک شکست قرار دیتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت کو انٹیلی جنس، قومی سلامتی اور فوجی میدان تینوں میں شکست ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ حماس نے جو اعتبار صیہونیوں نے مشکلوں سے اپنے لیے حاصل کیا تھا، اس پر پانی پھیر دیا۔
سپاہ پاسداران کے ایئرواسپیس کمانڈر نے کہا کہ حماس کے مجاہدوں نے دشمنوں کو شکست دی اور 17 مہینے بعد ہر ایک کو پتہ چل گیا کہ اسرائیلی اس شکست کا ازالہ نہیں کرپائیں گے۔
انہوں نے ایران کے "وعدہ صادق ایک" کارروائی کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے بتایا کہ یہ کارروائی اس وقت کی گئی جب صیہونیوں نے ہماری ریڈلائنوں کو پار کرتے ہوئے شام میں ایران کے سفارتخانے کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ اس کارروائی میں ایران نے صیہونیوں کے دفاعی نظام کی عدم افادیت کا پردہ فاش کردیا اور اگر ڈیڑھ سو ڈرون طیاروں کی جگہ ہم 500 ڈرون طیارے بھیج دیتے تو صیہونیوں کا ایسا حال ہوتا جو کہ تصور سے بالاتر ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وعدہ صادق ایک میں ایران کا حملہ ایسا تھا کہ صیہونی حکومت کا آئرن ڈوم اپنے ہی میزائلوں کو مارنے لگا۔
جنرل حاجی زادہ نے بتایا کہ اردن، امریکہ اور یورپ کی حمایت اور خلیج فارس کے اطراف کے ممالک میں نصب ریڈار مراکز کے باوجود وعدہ صادق کارروائیاں مکمل طور پر کامیاب رہیں۔
انہوں نے کہا کہ وعدہ صادق 2 کارروائی کے دوران بھی ایران نے اپنی طاقت کے محض ایک مختصر حصے کی رونمائی کی۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ایئرواسپیس کمانڈر نے ایران کے کمزور ہونے کے دعووں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر لگاتار ڈیڑھ سال تک ہر ہفتے ایران کے ایک میزائل سٹی کی رونمائی کی جائے تب بھی زیرزمین واقع ان خفیہ اور محفوظ میزائلی شہروں کو مکمل طور پر دکھانا مشکل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ وعدہ صادق 1 سے لیکر وعدہ صادق 2 کارروائیوں کے مابین 6 مہینے کا فاصلہ تھا؛ ایران نے ان 6 مہینوں میں ترقی کا مظاہرہ کیا لیکن صیہونی حکومت نے اسی دوران تنزلی کے مراحل طے کیے جو سب پر واضح ہے۔
آپ کا تبصرہ