امیرسعید ایروانی نے سلامتی کونسل کے سربراہ اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے نام مراسلے میں ایران کے خلاف ٹرمپ کی دھمکیوں کو اقوام متحدہ کے منشور بالخصوص شق نمبر 2(4) کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا جس میں خودمختار حکومتوں کے خلاف طاقت کے استعمال پر مبنی دھمکی آمیز رویے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
ایران کے مراسلے میں آيا ہے کہ ٹرمپ نے گزشتہ چند روز کے دوران متعدد بار ایران پر بمباری اور حددرجہ دباؤ اور پابندی عائد کرنے کی دھمکی دی ہے جو کہ ایک غیرقانونی، تشویشناک، اور ایران کے خلاف کشیدگی بڑھانے پر مبنی اقدام ہے۔
ایران کے باضابطہ پیغام میں آیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران سختی سے ان بے شرمانہ دھمکیوں کو مسترد اور اس کی مذمت کرتا ہے اور سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ سے مطالبہ ہے کہ ایسی کھلے عام لفاظیوں اور دھونس دھمکیوں کے سامنے خاموشی اختیار کرنے سے پرہیز کرے۔
امیرسعید ایروانی نے جو خط اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کو لکھا ہے اس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران خبردار کرتا ہے کہ ہر طرح کی جارحانہ حرکت کا جواب انتہائی شدید ہوگا اور اس کی مکمل ذمہ داری امریکہ پر عائد ہوگی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے بیان میں آیا ہے کہ ایران اقوام متحدہ کے ایک ذمہ دار رکن کی حیثیت سے امن، سلامتی اور بین الاقوامی تعاون کا پابند ہے لیکن کسی بھی جارحانہ اقدام کے سامنے، اپنے اقتدار اعلی، اپنی ارضی سالمیت اور قومی مفادات کا ڈٹ کر دفاع کرے گا۔
آپ کا تبصرہ