جمعرات کو مشہد میں شہدائے وحدت کی یاد میں منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے خلاف صیہونی جارحیت کو ایک سال سے زائد کا عرضہ ہوگيا ہے مگر جس بات نے غزہ کے مسلمانوں کو استقامت اور صبر کا حوصلہ دیا ہے وہ شیعہ اور سنی بھائیوں کے درمیان پیدا ہونے والے اتحاد اور ہم آہنگی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صیہونی حکومت ایک سال سے زائد عرصے سے غزہ پر حملہ آور ہے لیکن عین جنگ کے آغاز کو ایک سال مکمل ہونے پر حماس کے جوان تل ابیب کو راکٹوں سے نشانہ بناتے ہیں، جبکہ اسرائیلی قیدی بدستور حماس کے پاس ہیں اور شمالی اور جنوبی غزہ میں حماس کے سپاہی اسرائیلی فوجیوں سے جنگ میں مصروف ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ امت مسلمہ سر تو کٹا سکتی لیکن اپنی عزت و سربلندی پر آنچ نہیں آنے دیتی۔
محمد باقر قالی باف نے بھیڑیا صفت صیہونی حکمرانوں اور امریکہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کرلو کہ اسماعیل ھنیہ کی شہادت سے نہ حماس ختم ہوئی اور نہ ہی حسن نصر اللہ کی شہادت سے حزب اللہ ختم ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہماری تہذیب مجاہدت کی تہذیب ہے اور شھادت سے بڑھ کر ہمارے لیے کوئي اور منزل نہیں، یہی وجہ ہے کہ امت مسلمہ میدان میں ڈٹی ہوئی اور اسے فتح و نصرت الہی کا پورا یقین ہے۔
آپ کا تبصرہ