انصار اللہ یمن کے سربراہ "عبدالملک بدر الدین الحوثی" نے حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے کہا: اسلام اور انسانیت کے شہید، بیت المقدس، مسجد الاقصی اور فلسطین کے شہید، حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کو نشانہ بنانا بہت بڑا جرم اور پوری اسلامی امہ کے لئے بہت بڑا خسارہ ہے۔
الحوثی نے مزید کہا: سید حسن نصر اللہ فرنٹ لائن پر بے حد اہم رول کے حامل تھے اور انہوں نے اسرائيل کو شکست دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ۔ ان کے کردار کی اہمیت فلسطین اور لبنان، پڑوسی ممالک اور پوری ملت اسلامیہ کے لیے تھی کیونکہ وہ اسرائیل کو مسلمانوں کے لیے خطرہ سمجھتے تھے۔
انہوں نے مزید کہا: اسرائیلی دشمن نے سید حسن نصر اللہ کو اس لئے نشانہ بنایا کیونکہ وہ انہیں فلسطین، لبنان اور اسلامی امت پر اپنے غلبہ کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتا تھا۔ سید حسن نصر اللہ مسلمانوں کے درمیان دوستانہ اور برادرانہ تعلقات قائم کرنے میں بہت دلچسپی رکھتے تھے اور اس سلسلے میں ان کی کوششیں واضح اور معروف ہیں۔
الحوثی نے یہ بھی کہا: سید حسن نصر اللہ نے دشمن کی سازشوں کو ناکام بنایا اور انہیں بڑی ذلت آمیز شکست سے دوچار کیا اور اسی وجہ سے دشمن ان کے قتل کے در پے تھا۔
انہوں نے اپنی تقریر کے اور حصے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے "وعدہ صادق 2" آپریشن کا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے فلسطین پر قبضے کے آغاز کے بعد سے اسرائیلی دشمن پر سب سے بڑا میزائل حملہ کیا۔
انہوں نے کہا: دستیاب معلومات کے مطابق ایران کے میزائل 99 فیصد اہداف تک پہنچ گئے اور اسرائیلی اڈوں کی تباہی کے دستاویزی ویڈیو منظر عام پر آ چکے ہيں۔
الحوثی نے مزید کہا: وعدہ صادق 2 آپریشن اسرائیلی دشمن کے ہاتھوں شہید اسماعیل ہنیہ کے قتل اور پاسداران انقلاب کے کمانڈر اور سید حسن نصر اللہ کو نشانہ بنانے کے جرم کے بعد اسلامی جمہوریہ کے اعلان کا عملی نمونہ تھا اور حالانکہ امریکہ نے بارہا اعلان کیا تھا کہ وہ اسرائیل کے تحفظ فراہم کرے گا لیکن امریکی چھاونیاں حملے کو روک نہيں سکیں۔
الحوثی نے کہا: وعدہ صادق 2 ضروری تھا اور اس آپریشن نے امریکی دفاعی نظام کو شکست دے دی۔ ایران کی جانب سے کامیاب بڑے حملے کے بعد فلسطینی عوام کی خوشیاں قابل دید تھیں۔
آپ کا تبصرہ